نواز شریف دل ہی دل میں کہتے ہوں گے، شکریہ میڈیا

Media and PML-N founder Nawaz Sharif


تحریر: مفلحہ رحمان 

جھوٹ بولنا بھی ایک آرٹ ہے۔ سائنس ہے۔ ہر ایک اسے اچھی طرح بول بھی نہیں پاتا، وعدے کرنا پھر پانچ سال کے لئے بھول جانا، پھر اگلے الیکشن کے وقت رو دھو کے واپس آنا، پھر وہی  وعدے کرنا۔ ہر کوئی اس ہنرمیں ماہرنہیں ہوتا۔

کہا جاتا ہے کہ  اگر بار بار جھوٹ بولا جائے تو ایک دن وہ سچ ہو جاتاہے۔ آج کل شریفوں کا دور تو نہیں البتہ ان کا نام زبان زدعام  ضرور ہے۔شریف کافی بدنام ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس مصرع پرہوبہو عمل کیا ہے کہ بدنام اگر ہوں گے تو کیانام نہ ہوگا۔

کرپشن کیس میں ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے انہیں جھوٹا اور غیردیانتدار قرار د ے دیا۔  ارے بھئی آپ لوگ پریشان نہ ہوں یہاں مطلب وہی ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق نوازشریف صادق اور امین نہیں رہے۔  ان ہی الفاظ کی ہیراپھیری نے شریف خاندان کو فائدہ پہنچایا۔

اگر فیصلے میں یہ کہاجاتاکہ نوازشریف نےبےایمانی کی، قوم کاپیسہ لوٹا اور جھوٹ بولا تو شاید عوام کو سیدھی سادھی بات سمجھ آجاتی۔ فیصلے کے انہی الفاظ کا فائدہ اٹھایا گیا اور ہر بار کہا جاتا مجھے کیوں نکالا۔عوام کوقانونی باریکیاں اورکیس کا سیاق و سباق نہیں معلوم اور اس لئے وہ پریشان ہی رہے۔

نواز شریف کے خلاف ہونے والی تمام کارروائی سارے میڈیا چینلز پر براہ است نشر کی جاتی رہی۔ بظاہر ایک کوچھوڑ کر سب نے ہی شریف خاندان کے خلاف زہر اگلا۔  لیکن یہی دشمن میڈیا دراصل نواز شریف کو غیر محسوس طریقے سے فائدہ پہنچانے لگا۔

عدالتی فیصلہ تو ایک بار ہوا مگر نوازشریف باربارجلسوں میں آتے اور ایک ہی سوال دہراتے، مجھے کیوں نکالا۔

بریکنگ کی دوڑ میں ہر چینل نوازشریف کی تقریر میں مرچ مصالحہ لگا کر اسے پیش کرتا اور اس سوال پر تجزیے اور تبصروں کا سلسلہ شروع ہوجاتا کہ مجھے کیوں نکالا۔

نتیجہ یہی نکلا کہ عوام پوچھنے لگے، ویسے واقعی بتاؤ تو ذرا،  نواز شریف کو کیوں نکالا۔ ہر ٹاک شومیں مذاق اڑنےلگا  مگر شریف خاندان ہٹ دھرمی سے اپنے بیانیےپرقائم رہا۔

سب سے بڑھ کر میڈیانے ہر جلسہ پر تقریر لائیو دکھانا شروع کردی۔ پھر سونے پہ سہاگہ عدالتوں سےباہر آوت جاوت کو بھی خوب چٹخارے لگا کربریک کیاجاتارہا۔ ہر بار ان کی ایک ایک حرکت کو گول دائرے لگا کر دکھایا جاتا۔ ان کے غلط شعرکوبھی مزاحیہ انداز میں پیش کیا جاتا۔

نتیجہ کیاہوا؟ ہر طرف نوازشریف ہی نوازشریف نظرآنےلگے۔ جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے۔ یہ ہی مارکیٹ کا اصول ہے۔ جب تک شو نہیں کرو گے بزنس نہیں ہوگا۔

میڈیا افلاطون بننے کے زعم میں عوام کو باربار نوازشریف کا چہرہ یاد دلاتا رہا  اور دانستہ یا نادانستہ ان کا کام آسان کرتا رہا۔ نواز شریف کی اربوں روپے کی الیکشن مہم میڈیا مفت چلاتا رہا۔  اگر یہی میڈیا کو نواز فوبیا نہ ہوتا تو  آج نوازشریف اتنے مقبول نہ ہوتے۔

اگر ایک نااہل وزیراعظم کی ہر تنقیدکو میڈیا حرف بہ حرف نہ دکھاتا تو نوازشریف کو مجھے کیوں نکالا کے گردان کی وجہ سے عوام کی ہمدردیاں سمیٹنے کا موقع نہ ملتا۔

اسی لئے نوازشریف دل ہی دل میں کہتےہوں گے، شکریہ میڈیا، جس نے مجھے بھولنے نہ دیا۔

اس تحریر کی مصنفہ مفلحہ رحمان صحافت اور پریس فوٹوگرافی کا وسیع تجربہ رکھتی ہیں۔ مفلحہ رحمان مختلف اداروں میں کام کرچکی ہیں اور ان کی تحاریر ملک کے موقر اخبارات، رسائل اور جرائد میں چھپ چکی ہیں۔ مفلحہ رحمان سے ٹوئیٹر پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔  Muflehaaa@

مندرجہ بالا تحریر ویب سائٹ کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اورویب سائٹ کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.