"کومبنگ آپریشن"
تحریر: شاہد انجم
ریاست میں بدحالی،
بنجر زمین، عام لوگ کسمپرسی کی زندگی گزار رہے تھے اور صرف چند لوگ جو کہ اہم مقامات
پر رہتے تھے خوشحال دکھائی دیتے تھے ۔ ایسا لگتا تھا کہ یہ خوشی بھی عارضی ہے جس کی
سب سے بڑی وجہ ایک مخصوص زبان کا بولے جانا، مخصوص روایت کو قائم
رکھنا تھا جو کہ ہر ایک کیلئے نا ممکن تھا اور اس کے دائرہ کار سے انکار کرنے والے
کو الٹا لٹکا دیا جاتا تھا اور اس کے کردار کو اتنا داغدار بنا دیا جاتا تھا کہ وہ
کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتا تھا قانون سے ہٹ کر ایسی سزائیں بھی دی جاتیں کہ
جن کا ازالہ کرنا مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہوتا تھا۔
حاکم وقت کے متاثرین
کے بارے میں لوگ یہ سوچتے تھے کہ اسے کون سی بد دعا دی جائے اور کون سی ابا بیل منہ
میں کنکریاں لے کر اس پر برسائیں جس سے اس کو اپنے کیے کا پچھتاوا ہو مگر انہوں نے
کبھی یہ نہیں سوچا کہ انہیں بھی حاکم وقت کے کیے کی سزا مل رہی تھی یا ناکردہ گناہوں
کی، اس کا فیصلہ یہ خود بھی نہیں کر پارہے تھے۔
بہرحال وقت بہت
بے رحم ہوتا ہے گزرتا ہے تو تبدیلیاں لاتا ہے۔ کبھی خوشی کبھی غم زندگی کے خوبصورت
پہلو ہیں۔ یہ کہانی پڑھتے ہوئے میں جب چند روز قبل سی ٹی ڈی کے دفتر پہنچا تو پتا چلا
کہ تقریباً افسران "کومبنگ آپریشن" پر گئے ہوئے ہیں۔
میں نے کچھ اہلکاروں
سے پوچھا کہ یہ سی ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر ہے یا میں کہیں اور آ گیا ہوں جواب ملا کہ یہ سی
ٹی ڈی ہیڈ کوارٹر ہی ہے جناب تو میں نے اس کے جواب میں کہا کہ یہاں تو بہت اداسی ہوا
کرتی تھی مگر آج تمام اہلکاروں کے چہرے کھلے ہوئے کیوں ہیں؟ عید گزرے بھی کافی دن ہو
چکے ہیں تو اہلکار نے زوردار قہقہہ لگایا اور کہا کہ صاحب ہماری کمانڈ تبدیل ہوگئی
ہے اور آج موسم بہار کا آغاز ہو چکا ہے۔
اہلکاروں کے
جواب سن کر میں نے سی ٹی ڈی افسران سے رابطے شروع کئے تو مجھے احساس ہوا کہ ذہنی آزادی
کتنی خوشگوار ہوتی ہے جیسے بنجر زمین پر مینہ برسے تو چاروں طرف ہریالی نظر آتی ہے
اور آج کچھ ایسے درخت بھی نظر آئے جن پر بجلی گری تھی اور وہ مکمل طور پر جل گئے تھے
لیکن اب پھر سے ان میں زندہ رہنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
تصویر کے دوسرے
رخ کو اگر دیکھا جائے تو ایسا کیا ہوا کہ اس طرح کے حالات پیدا ہوئے جس کی وجہ سے کئی
سال تک انہیں قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنے کی نوبت آئی یا پھر مسلط کئے گئے کمانڈر
کو کس کی بددعا لگ گئی یہ سوچنے کا وقت ہے۔ ذرا سوچئے!
اس تحریر کے مصنف شاہد انجم کہنہ مشق صحافی ہیں اور جرائم کی کوریج میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ شاہد انجم سے ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
مندرجہ بالا تحریر ویب سائٹ کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اورویب سائٹ کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
Post a Comment