ن لیگ کی یہ روش کافی پرانی ہے
تحریر: رباب رضا
عرصے سے اٹکے
ریفنڈز کا اجراء جاتے جاتے نواز حکومت
کےحامی سیکٹر کو کردیا گیا ۔
جاری کئے گئے ریفنڈز میں سے پچاس فیصد ریفنڈزٹیکسٹائیل سیکٹر کو دیئے گئے۔
نواز لیگ اور
خاص طور پر سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی یہ روش کا فی پرانی رہی ہے۔ عوام اور خاص
طور پر کاروباری طبقے کے جائز مطالبات کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتے تھے۔ چاہے
وہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت ہویہ ریفنڈز کا اجراء ، نواز لیگ نے ہمیشہ ملکی خزانہ
کا بے دریغ استعمال کیاہے، اور اس باربھی
جاتے جاتےآخری دن اکیتس ارب تیس کروڑ
روپے کے ریفنڈز جاری کئے۔
ریفنڈز کے اجراء کی اتنی جلدی تھی کہ ایف بی آر
میں بھی ہلچل مچ گئی۔ریفنڈز کے اجراء کیلئے ٹریڈرز اور برآمدکنندگان کی فہرست انتہائی عجلت میں تیار
کی گئی۔ پیرکو احکامات دیئےگئے اور منگل کو رات بارہ بجے تک فہرست بنا کر ریفنڈز
جاری ہونا بھی شروع کردیے گئے۔ سیاسی مخالف جماعتیں پہلے کی طرح اب بھی اس اجراء
کو سیاسی چال سے تعبیر کررہی ہیں۔ انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہےکہ ریفنڈز کا بڑا حصہ یعنی
اکتیس ارب تیس کروڑ روپے میں سے پندرہ ارب روپے کے ریفنڈز ٹیکسٹائل سیکٹرز کو
دیئےگئے۔
اگرچہ برآمدات میں بڑا حصہ ٹیکسٹائل کا ہے مگر
دیگر شعبوں کو نظر انداز کرنا درست نہیں ہے۔سیاسی حلقوں میں بات زبان زد عام ہے کہ
نواز لیگ کی یہ کرم نوازی ٹیکسٹائل سیکٹر کی اکنامک وائبیلیٹی کے باعث نہیں بلکہ
کچھ اور ہی ہے۔ ٹیکسٹایل سیکٹر پر اس خاص کرم کی وجہ وہ فنڈنگ ہے جو سیکٹر کی جانب
سے گزشتہ الیکشن میں مسلم لیگ نوازپر کی گئی تھی۔
انتہائی معتبر
حلقوں سے معلوم ہوا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر نے گزشتہ انتخابات میں ن لیگ کی انتخابی
مہم کے لئے بیس ارب روپے کی فنڈنگ کی تھی۔ ۔ جہاں تک بات ہے نواز لیگ کی ملکی
خزانے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی تو یہ ریفنڈز کا گول مال پہلے بھی کیا
جاچکا ہے۔
نوازحکومت نے چھبیس
ارب چار کروڑ تیس لاکھ روپے کے ریفنڈز اس وقت بھی جاری کئے جب نواز شریف ریلی کی
صورت میں اسلام آباد سے براستہ جی ٹی روڈ لاہور جارہے تھے ۔ یہ ریفنڈز تاجروں اور
ایکسپوٹرز کو جاری کئے گئے جن کی فیکٹریاں نواز ریلی کے راستے میں آتی تھیں۔اُس
وقت کے وزیر خزانہ پاکستان کی اکنامک ہٹ مین اسحاق ڈار نے بذاتِ خود ریفنڈز جاری
کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔
اس تحریر کی
مصنفہ رباب رضا، عامل صحافی ہیں اور مختلف نیوز ٹی وی چینلز میں کام کرنے کا تجربہ
رکھتی ہیں۔ ان سے ان کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔@rababkashif
مندرجہ بالا تحریر ویب سائٹ کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اورویب سائٹ کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
Post a Comment