ترک عوام اردگان کے دیوانے کیوں؟
محمدآصف
عوام نے رجب طیب اردگان کو صدارتی نظام نافذ کرنے کے لئے گرین سگنل دے دیاکیونکہ وہ ترکی پر نہیں دراصل ترک عوام کے دلوں پر حکمرانی کر رہے ہیں۔ ترکی کے عوام اپنے لیڈر کو چاہتے ہیں اور یہ بات وہاں سالہاسال سے ہونے والے الیکشن کے نتائج کہہ رہے ہیں۔
عوام نے رجب طیب اردگان کو صدارتی نظام نافذ کرنے کے لئے گرین سگنل دے دیاکیونکہ وہ ترکی پر نہیں دراصل ترک عوام کے دلوں پر حکمرانی کر رہے ہیں۔ ترکی کے عوام اپنے لیڈر کو چاہتے ہیں اور یہ بات وہاں سالہاسال سے ہونے والے الیکشن کے نتائج کہہ رہے ہیں۔
تاریخ پرنظر
ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے انیس سو چورانوے سے آج تک طیب اردگان نے انتھک محنت اور خدمت سے عوام کے دل جیتے ہیں۔ انہوں نے ترکی کو چوبیس سال میں دنیا
میں ممتاز مقام دلا کر اپنی دیانت اور
لیاقت کا لوہا منوایا ہے۔ ان کے حامی ہوں یا مخالف سب ہی ان کی عوامی خدمات کے معترف ہیں۔ اردگان نے آخر
ایسا کیا کیا کہ ترکی کے عوام ان کے عاشق بن گئے۔
ترکی کی معیشت
کومضبوط سے مضبوط تر بنایا
ترکی کے عوام
اردگان کے دیوانے کیوں نہ ہوں جنہوں نے ترکی کو اقتصادی لحاظ سے ایک سوگیارہویں نمبر
سے اٹھا کر سولہویں نمبر پر پہنچادیا۔ ترکی پہلی بار دنیا کے اقتصادی لحاظ سے مضبوط بیس ممالک کے گروپ جی ٹوئنٹی کا حصہ بنا۔ اردگان کے اقتدار سےپہلے ترک شہری کی سالانہ آمدن تین
ہزار پانچ سو ڈالر تھی جو اب گیارہ ہزار ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ تنخواہوں
میں 300فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سینتالیس ارب
تک پہنچ جانے والے بجٹ خسارے کو جڑ سے ختم
کردیا گیا ہے۔ اردگان
نے نہ صرف ورلڈ بینک کا سارا قرض لوٹا دیا
بلکہ الٹا ورلڈ بینک کو پانچ ارب ڈالر قرضہ دے دیا۔ آئی ایم ایف کا تئیس ارب پچاس
کروڑ ڈالر کا قرضہ زیرو کر کے آئی ایم ایف
کو قرض کی پیشکش کردی۔ ترکی کےزرمبادلہ ذخائر بھی ایک سو بتیس ارب ڈالر سے زائد ہیں۔
صرف یہ ہی نہیں بلکہ اس وقت یورپ میں فروخت ہونے والی الیکٹرانک مصنوعات میں سے ہر
تیسری ترکی کی تیار کردہ ہوتی ہے۔
تعلیم و صحت
اردگان نےتعلیم
کے بجٹ میں بتدریج اضافہ کر کے دفاعی بجٹ سے بھی بڑھادیا۔ آج ترکی میں ایک استاد
کو ڈاکٹر کے برابرتنخواہ ملتی ہے۔ یونیورسٹی
اور اسکولوں میں تعلیم مفت ہے۔ اسکولوں میں طالب علموں کی تعداد پینسٹھ ہزار تھی
جو اب آٹھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ یونیورسٹیوں کی تعداد اٹھانوے سے ایک سو نوے ہوگئی ہے۔
جدید ٹیکنالوجی
پر ریسرچ کیلئے پینتیس ہزار لیبارٹریاں قائم کیں گئیں ہیں۔ ترکی کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک عوام کےلئے گرین کارڈ جاری کیا گیا ہے۔ اس کارڈ پر شہریوں کو ملک کے کسی بھی اسپتال میں،کسی بھی وقت اور
کسی بھی نوعیت کے مرض کی مفت علاج کی سہولت حاصل ہے۔
ماحولیات
اردگان کی حکومت
نے ماحولیات پر بھی توجہ دی۔ ملک کو آلودگی
سے پاک کرنے کےلئے اردگان نے دس سال میں دو ارب ستتر کروڑ درخت لگائے۔ کچرے کو ری سائیکل کر کے توانائی بنانے کے منصوبے
شروع کئے۔ دوہزاردو سے دوہزارگیارہ کے درمیان ترکی میں تیرہ ہزار پانچ سو کلومیٹر
طویل سڑکیں بنائی گئیں۔ دوہزارنو میں ترکی میں تیز رفتار ریل گاڑیاں متعارف کرائی گئیں۔
سیاحت
ترکی کو صرف
سیاحت سے حاصل ہونیوالی سالانہ آمدن بیس ارب ڈالر ہے۔ ترکش ائیرلائن یورپ کی بہترین
اور دنیا کی ساتویں بڑی ایرلائن بن گئی۔ بارہ برس میں ہوائی اڈّوں کی تعداد چھبیس سے بڑھا کر پچاس کردی گئی جبکہ پانی، بجلی اور گیس
کی لوڈشیڈنگ ختم کر کے نہ صرف اپنے شہریوں کو راحت پہنچائی بلکہ سیاحوں کو بھی ان
بنیادی سہولتوں کی مسلسل فراہمی سے آسانیاں فراہم کیں گئیں۔
ان تمام حقائق نے طیب اردگان کو آج ترقی پذیر تو ترقی پذیر، ترقی یافتہ ملکوں کے عوام کے لئے بھی آئیڈیل شخصیت بنادیا ہے۔
ان تمام حقائق نے طیب اردگان کو آج ترقی پذیر تو ترقی پذیر، ترقی یافتہ ملکوں کے عوام کے لئے بھی آئیڈیل شخصیت بنادیا ہے۔
Post a Comment