کرکٹ ٹیم کا کپتان بینک کا سینئر نائب صدر، ہاکی ٹیم کا کپتان نائب قاصد

Pakistan hockey federation responsible for poor performance of hockey team

تحریر: بابرخان

پاکستان کی ہاکی ٹیم چیمپئینز ٹرافی میں آخری نمبر پر رہی۔  انتہائی خراب  کارکردگی کے بعد سب ہی پاکستانی ہاکی ٹیم کے پیچھے لٹھ لے کر پڑ گئے۔ ہر کوئی قومی ہاکی کھلاڑیوں کو  آڑے  ہاتھوں لے رہا ہے۔  سابق اولمپئین ہوں یا سینئیر تجزیہ کار سب ہی ہاکی کی ناکامی پر سیخ پا ہیں۔ فینز بھی پاکستانی ہاکی کی اس خراب کارکردگی پر نالاں ہیں۔

قومی ٹیم نے ایونٹ میں پانچ میچز کھیلے اور صرف ایک میچ میں ارجنٹینا کے خلاف کامیابی حاصل کی۔ فینز کا شکوہ جائز بھی ہے لیکن قومی ہاکی اس نہج پر پہنچی کیسے اس پر نہ کوئی بات کرتا ہے اور نہ کرنا چاہتا ہے۔ ہاکی کا اتنا برا حال اچانک نہیں ہوا  اس کے پیچھے پاکستان ہاکی فیڈریشن، حکومت پاکستان، قومی اداروں اور میڈیا  کا بھرپور کردار ہے۔

ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے لیکن کبھی حکومت نے اور نہ ہی میڈیا نے اسے یہ درجہ دیا۔ میڈیا کرکٹ کے چھوٹےسے کھلاڑی کو بھی بھرپور کوریج دیتا ہے لیکن ہاکی ٹیم کے کپتان کی پریس کانفرنس کو براہ راست دکھانے کی زحمت تک نہیں کرتا۔ 

بڑے قومی اداروں نے ہاکی کی ڈپارٹمنٹل ٹیمیں بند کردیں۔ متعدد کھلاڑی بے روزگار ہوگئے  حکومت پاکستان نے کچھ نہ کیا۔ اسپورٹس رپورٹر سمیت فینز تک ہاکی ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کے نام تک نہیں جانتے ہیں۔کیوں؟  اس لئے کہ انہیں ویسی تشہیر نہیں ملتی جو کرکٹرز کو ملتی ہے۔

قومی کھیل ہاکی کھیلنے والوں کے لئے نہ شہرت ہے نہ پیسہ تو پھر یہ کھیل ترقی کیسے کرے۔ چیمپئینز ٹرافی کھیلنے کے لئے نیدرلینڈ میں موجود ٹیم کو پاکستان ہاکی فیڈریشن ڈیلی الاؤنس تک دینے میں ناکام رہا۔  کھلاڑی بیچارے  اکانامی  کلاس میں سفر کرتے ہیں اور تھرڈ کلاس ہوٹل میں رہتے ہیں۔ میچ فیس بھی نہ ہونے کے برابر ملتی ہے۔  ایسے میں کھلاڑی کامیابی حاصل کرنے کے لئے کیا  اور کیوں جان  ماریں گے۔ 

 مجھے قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان محمد عمران کا واقعہ یاد ہے۔  دو ہزار دس میں جب وہ قومی ہاکی ٹیم کے کپتان تھے اس وقت کرکٹ ٹیم کی کپتانی کرکٹر سلمان بٹ کے پاس تھی۔  دونوں ہی نیشنل بینک میں ملازم  تھے تاہم ان کے عہدوں میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان سینئیر نائب صدر کے عہدے پر تھے جبکہ قومی ہاکی ٹیم کے کپتان محمد عمران نائب قاصد۔ جب ادارے قومی کھیل کے اسٹارز  کے ساتھ اتنا ناروا سلوک رکھیں گے تو پھر  کارکردگی تو خراب ہوگی ہی۔  

اس وقت جو ہاکی کا حال ہوگیا ہے مجھے نہیں لگتا پاکستان میں کوئی بھی اپنے بچے کو ہاکی کھلانا چاہتا ہے۔ جب نئے بچے ہاکی نہیں کھیلیں گے تو ٹیلنٹ سامنے کیسے آئے  گا۔  حکومت پاکستان نے بھی قومی ہاکی کھیل کے ساتھ سوتیلے بیٹے والا سلوک  روا رکھا ہے۔ 

پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے چیمپئینز ٹرافی جیتی تو حکومت نے ہر کھلاڑی کو ایک ایک کروڑ روپے انعام دیا۔ قومی ہاکی ٹیم نے دو ہزار سولہ میں ساؤتھ ایشین گیمز جیتا ،دو ہزار تیرہ میں ایشین چیمپئنز ٹرافی جیتی اور دو ہزار چودہ میں چیمپئینز ٹرافی میں رنراپ رہا لیکن حکومت نے ایک کروڑ تو دور کی بات ایک لاکھ روپے دینے کی بھی زحمت گوارہ  نہ کی۔

حکومت سمیت ہم سب کو چاہیے کہ ہم قومی کھیل ہاکی کو عزت دیں ان کے کھلاڑیوں کو بھی ایسے ہی عزت دیں جیسے کرکٹرز کو دیتے ہیں۔ جب تک ہاکی میں شہرت اور پیسہ نہیں آئے  گا بہتر نتائج بھی نہیں آئیں گے۔

اس تحریر کے مصنف بابر خان منجھے ہوئے اسپورٹس جرنلسٹ ہیں اور آج کل ایک نیوز چینل میں اسپورٹس پروڈیوسر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔  ان سے ٹوئیٹر  پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.