کرکٹ، فخر پاکستان فخر زمان کا شوق نہیں جنون ہے


کرکٹ، فخر پاکستان فخر زمان کا شوق نہیں جنون ہے

تحریر: بابرخان

پاکستانی کرکٹ ٹیم بہت ہی خوش نصیب ہے۔ ہر دور میں کوئی نہ کوئی سپر اسٹار ٹیم میں شامل ہو ہی جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس اسٹا ر کو تلاش کرنے اور اسے تراشنے میں پی سی بی کا کوئی کمال نہیں ہوتا۔ ماضی میں بھی جب کوئی بہترین کھلاڑی ٹیم میں شامل ہوا وہ اپنے نیچرل ٹیلنٹ کی بناء پر ہی سپر اسٹار بنا۔ اب بھی یہ ہی ہورہا ہے۔


 اب نیچرل ٹیلنٹ کو اپنی صلاحیت کے مطابق کھیلنے کی آزادی ہے۔ ورنہ ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ خاصا نیچرل ٹیلنٹ صرف اس وجہ سے برباد ہوگیا کہ کوچز نے ان کا اسٹائل تبدیل کرادیا جس میں آل راؤنڈر انوار علی کی مثال سامنے ہے۔  

انوار علی کے پاس نیچرل بنانا سوئنگ تھا جس کا مظاہرہ انہوں نے دو ہزار چھ کے انڈر نائنٹین ورلڈ کپ فائنل میں بھی کیا۔ لو اسکورنگ فائنل میں انوار علی نے چھ شکار کر کے بھارت کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ دوسرے ناصر جمشید بہت ہی زبردست بیٹسمین تھے۔ دوہزار تیرہ کے دورہ بھارت میں انہوں نے مسلسل سینچریاں داغ کر اپنی صلاحیت کا اظہار کیا لیکن کوچ نے ان کا وزن کم کروا کر ان کا نیچر ل اسٹروک پلے خراب کردیا۔ آج وہ بھی انوار علی کی طرح گمنامی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

خیر نیچرل ٹیلنٹ پر بات چل رہی ہے تو اس وقت سب فخر زمان کے گن گا رہے ہیں اور کیوں نے گائیں، انہوں نے پاکستانیوں کا سر جو فخر سے بلند کردیا ہے۔ فخر زمان ضلع مردان کے چھوٹے سے قصبے کٹلانگ میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے والد کی خواہش کے مطابق صرف سترہ سال کی عمر میں پاکستان نیوی میں بطور سیلر بھرتی ہوگئے تاکہ ملک کو دشمن کے ناپاک عزائم سے پاک رکھ سکیں لیکن ان کا شوق تو کرکٹ تھا۔ شوق نہیں بلکہ جنون۔

نیوی میں رہتے ہوئے بھی فخر زمان کرکٹ کھیلتے رہے۔ ابتدائی کرکٹ فخر زمان نے کراچی میں کھیلی۔ کراچی کے مشہور کوچ اعظم خان کے پاکستان کرکٹ کلب سے بھی فخر زمان نے صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔  وہ ٹیسٹ کرکٹر یونس خان کے بڑے فین تھے اور کیوں نہ ہوں یونس خان ایک عظیم کرکٹر اور بہترین انسان جو ہیں۔

فخر زمان کافی جدوجہد کے بعد یونس خان سے ملاقات کرنے میں کامیاب ہوئے تو یونس نے فخر کو مشورہ دیا کے اگر کرکٹ میں آگے جانا ہے تو اپنے ریجن سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلو۔  یونس خان جانتے تھے کہ کراچی سے کرکٹ کھیلتے ہوئے ہوسکتا ہے یہ سپر اسٹار تعصب کی نظر ہوکر ٹیم میں ہی جگہ نہ بناسکے۔

کرکٹ، فخر پاکستان فخر زمان کا شوق نہیں جنون ہےدو ہزار تیرہ میں فخر زمان نے وہ مشکل فیصلہ کیا جس کے فائدے کا شائد خود فخر کو بھی اندازہ نہیں تھا۔  فخر نے نیوی کو خیر بادکہہ کرمردان سے باقاعدہ فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔دو ہزار سولہ کے پاکستان کپ میں وہ دوسرے ٹاپ اسکورر رہے۔دوہزار سترہ کی قائداعظم ٹرافی کی عمدہ کارکردگی نے بھی سلیکٹرز کو فخر کی جانب متوجہ کیا۔ دوہزار سترہ میں ہی ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں فخر نے ڈبییو کیا جس کی عمدہ کارکردگی نے انہیں چیمپئنز ٹرافی کی ٹیم میں شامل کرادیا۔

فخر زمان کو سپر اسٹار بنانے میں احمد شہزاد کا بڑا ہاتھ ہے۔ اگر احمد چیمپئینز ٹرافی میں ناکام نہ ہوتے تو آج ہمیں ریکارڈ ساز بیٹسمین کیسے ملتا۔ احمد کی ناکامی نے فخر کو ون ڈے ڈیبیو کا موقع دیا اور پھر انہوں نے مڑ کر نہیں دیکھا۔ نیوی بیک گراؤنڈ کے سبب فخر زمان ہر ٹیم کو حریف سمجھ کر حملہ آور ہوتے ہیں اور پاکستان کا جھنڈا سر بلند کرکے ہی لوٹتے ہیں۔ فوجی کے نام سے مشہور فخر نے رواں سال پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرلیا ہے۔

فخر کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ وہ پریشر میں زیادہ اچھا کھیلتے ہیں۔ پھر چاہے وہ چیمپئینز ٹرافی کا بھارت کے خلاف فائنل ہو یہ تین ملکی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کا آسٹریلیا کے خلاف فائنل۔ وہ صرف اسکور نہیں کرتےٹیم کو فتح کے قریب بھی کردیتے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے متعدد عالمی ریکارڈ اپنے نام کیےہیں۔ اٹھارہ ایک روزہ میچز میں ایک ہزار رنز مکمل کرنے والے فخر زمان دنیا کے واحد کرکٹر بن گئے ہیں۔ فخر نے سر ویون ریچرڈ کا اڑتیس سال پرانا ریکارڈ توڑا ہے۔

اس سے قبل فخر زمان نے ون ڈے کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے پہلی ڈبل سینچری اسکور کی۔ ون ڈے میں اب تک آٹھ ڈبل سینچری اسکور ہوچکی ہیں۔ سچن ٹنڈولکر نے چار سو اکتیسویں میچ میں ڈبل سینچری اسکور کی۔کرس گیل نے دو سو اکسٹھ، وریندر سہواگ نے دو سو اکتیس، روہت شرما اور مارٹن گپٹل کو ایک سو تینتیسویں میچ میں ڈبل سینچری بنانے کا موقع ملا۔

فخر زمان اپنے کیرئیر کے سترہویں ہی میچ میں دو سو کا ہندسہ عبور کرگئے۔ اس ہی میچ میں فخر زمان نے پہلی وکٹ کے لئے سب سے لمبی تین سو چار رنز کی شراکت کابھی ریکارڈ بنایا۔ فخر زمان جس تیزی سے رنز بنار ہے ہیں اتنی ہی تیزی سے ورلڈ ریکارڈ بھی اپنے نام کررہے ہیں۔ فخر زمان نے پانچ میچز کی سیریز میں سب سے زیادہ پانچ سو پندرہ رنزبنانے کا ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔ اس سے قبل کوئی بھی بیٹسمین پانچ میچزکی باہمی سیریز میں اتنا اسکور نہیں کرسکا۔

فخر زمان پاکستان کرکٹ کا فخر ہیں۔ دعا ہے فخر زمان ایسے ہی پاکستان ٹیم کے لئے کامیابیاں سمیٹتے رہیں لیکن ہماری ٹیم کا مسئلہ ایک اور بھی ہے جب کوئی بیٹسمین اتنی اچھی فارم میں ہوتا ہے تو ہم اس پر ضرورت سے زیادہ بھروسہ کرنے لگتے ہیں اور جب جب وہ بیٹسمین اسکور کرنے میں ناکام رہتا ہے تو ٹیم کی حالت خراب ہوجاتی ہے۔ اس سے ٹیم کو بھی نقصان ہوتا ہے اور مستقبل میں اس بیٹسمین پر بھی دباؤ بڑھ جاتا ہے۔  پاکستانی ٹیم کو چاہیے کہ وہ فخر کو فری ہینڈ دیں جبکہ دیگر کھلاڑی بھی کامیابی میں اپنا حصہ ڈالنے کے لئے تیار رہیں۔



اس تحریر کے مصنف بابر خان منجھے ہوئے اسپورٹس جرنلسٹ ہیں اور آج کل ایک نیوز چینل میں اسپورٹس پروڈیوسر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔  ان سے ٹوئیٹر  پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

1 تبصرہ:

  1. fakhar zaman is really a proud for pakistan i really like his cricket game lovely performance
    http://www.ptvsports.pk/fakhar-imam-create-pak-history-by-breaking-world-record/

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.