نئے وزیر اعظم کردار کے غازی بنیں گے؟

نئے وزیر اعظم کردار کے غازی  بنیں  گے؟

تحریر: محمدآصف

میڈیا ہو یا سوشل میڈیا،  جہاں نظر دوڑائیں بعض لوگوں نے زیادہ بعض نے کم  نئی حکومت سے مختلف توقعات وابستہ کر لیں ہیں، لیکن ایک خواہش پر سب ہی  متفق نظر آتے ہیں کہ حکومت کو کامیابی ملے تاکہ مہنگائی، پانی کی قلت، معاشرتی اور قانونی ناانصافی کا شکار عوام  کو سکون  نصیب ہو ۔

نہ جانے کیوں ایسی  صورتحال میں  حکیم الامت علامہ اقبال  کی یاد آتی ہے جو بہت پہلے کہہ گئے تھے۔

مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
کیا خوب امیرِ فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا
تو نام و نسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی بن نہ سکا
تر آنکھیں تو ہو جاتی ہیں پر کیا لذت اس رونے میں
جب خونِ جگر کی آمیزش سے اشک پیازی بن نہ سکا
اقبال بڑا اپدیشک ہے من باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتار  کا یہ  غازی تو بنا  کردار کا  غازی بن  نہ  سکا

کیا  ممکنہ نئے وزیر اعظم عمران خان کردار کے غازی  بنیں  گے؟  کافی عرصے سے وہ باتیں تو بڑی  کر رہے ہیں۔  لوگ یہ سوال بھی پوچھ  رہے ہیں کہ عمران خان تواتر سے کہتے رہے  نواز شریف نے تین سو ارب روپے چوری کرکے ملک سے باہر بھجوائے۔  اب  وہ حکومت  سنبھالنے پر  یہ رقم واپس لانے کے لئے  کب  تک ایکشن لیں گے؟ کیونکہ اگر  یہ رقم آگئی تو  نہ صرف ملک کا بڑا قرضہ اتر جائے گا بلکہ  خوشحالی بھی آجائے گی۔ 

عوام  یہ بھی توقع کر رہے ہیں کہ عمران خان جو کہتے تھے کہ نواز شریف اور مودی کی یاری  ہے تو اس کے ثبوت بھی اب دنیا کے سامنے پیش کریں  گے اور یہ بھی بتادیں گے کہ شریف خاندان کا کون کون سا بزنس بھارت میں موجود ہے تاکہ جو غدار ہے  اسے عبرتناک سزا ملے۔

لکھنے والوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ اپنی تقریر میں خان صاحب نے بھارتی جاسوس اور دہشتگرد کلبھوشن یادیو  کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا۔ بہتر ہو گا خان صاحب ایسی باتوں سے پرہیز کریں اور فوری کلبھوشن کی پھانسی کا بھی اعلان کر دیں۔

اسی طرح کپتان کا کہنا ہے وزیر اعظم ہاؤس کو عوام کے فائدے کے لئے وقف کردیا جائے گا  ۔ ایک کروڑ نوکریاں، پچاس لاکھ مکانات  اور نہ جانے کیا کیا! عوام شدت سے منتظر ہیں  کہ کردار کا غازی حکمراں جلد از جلد کرسی سنبھالے  اور ملک کے سنہری دور کا آغاز ہو۔  



اس تحریر کے مصنف محمدآصف، عامل صحافی ہیں۔ یہ مختلف اخبارات، جرائد، اور نیوز ٹی وی چینلز میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔  ان سے رابطہ کرنے کے لئے ہمیں ای میل کیجئے۔

مندرجہ بالا تحریر ویب سائٹ کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اورویب سائٹ کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.