زمبابوے کے خلاف جیت اعصاب پر حاوی نہ کریں
تحریر: بابرخان
پاکستانی کرکٹ ٹیم زمبابوے کے دورے پر ہے اور مسلسل چار ون ڈے جیت کر سیریز پہلے ہی اپنے نام کرچکی ہے۔ پاکستان کی کامیابی کی سب کو ہی خوشی ہے۔ قومی ٹیم نے چوتھے ون ڈے میں زمبابوے کو تختہ مشق بنا کر خوب ہی ہاتھ صاف کیا۔
پہلے فخر زمان اور امام الحق نے اوپننگ شراکت کا عالمی ریکارڈ بنایا ۔ دونوں اوپنرز نے پہلی وکٹ کے لئے تین سو چار رنز بنائے۔ اس سے قبل پہلی وکٹ کی سب سے بڑی شراکت کا ریکارڈ سری لنکا کے سنتھ جے سوریا اور اپل تھرنگا کے پاس تھا۔ دونوں نے لیڈز میں انگلینڈ کے خلاف دو ہزار چھ میں دو سو چھیاسی رنز کی شراکت بنائی تھی۔ پاکستانی اوپنر نے بارہ سال بعد یہ ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔
امام الحق ایک سو بائیس گیندوں پر ایک سو تیرہ رنز کی قدرے سست اننگز کھیل کر آوٹ ہوئے۔ لیکن فخر زمان ڈٹے رہے ۔ ان کا موڈ کچھ اور ہی تھا ۔ انہیں ابھی اور ریکارڈ بنانا تھے۔ فخر نے روایتی بیٹنگ جاری رکھی اور پاکستان کا سر فخر سے بلندکردیا۔ فخر نے پاکستان کی جانب سے ون ڈے کرکٹ میں پہلی ڈبل سینچری اسکور کی۔
اس سے قبل پاکستان کے لیے سب سے بڑی ایک سو چورانوے رنز کی انفرادی اننگز سعید انوار کی تھی جو انہوں نے انیس سو ستانوے میں بھارت کے خلاف چنائی میں کھیلی تھی۔ اس اننگز کی کیاہی بات تھی۔ بھارت کے خلاف اس کے گھر میں شیروں کی طرح بیٹنگ کرنا سعید انوار کا ہی اسٹائل تھا۔ ان کا یہ ریکارڈ بارہ سال تک قائم رہا۔
ایسا نہیں ہے کہ فخر کی ڈبل سینچری کی کوئی اہمیت نہیں، ڈبل سینچری کسی بھی ٹیم کے خلاف ہووہ بڑا ہی کارنامہ ہوتا ہے۔ ون ڈے کرکٹ میں اب تک صرف آٹھ ہی ڈبل سینچریاں اسکور ہوئی ہیں۔فخر زمان دنیائے کرکٹ کے چھٹے بیٹسمین ہیں جنہوں نے ڈبل سینچری اسکور کی ہے ۔ انہوں نے ناقابل شکست دو سو دس رنز بنائے ۔ ان کی اننگز ون ڈے کی پانچویں بڑی اننگز ہے۔
فخر زمان کی صلاحیت پر کوئی شک نہیں۔ جس طرح فخر نے چیمپئینز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کے خلاف بیٹنگ کی تھی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کتنے باصلاحیت ہیں۔ پاکستان نے سب سے بڑا اننگز ٹوٹل کا اپنا ریکارڈ بھی بہتر کیا لیکن بدقسمتی سے وہ چار سو کا ہندسہ عبور نہ کرسکا۔
ون ڈ ے کرکٹ میں اب تک انیس بار چار سو پلس اسکور بن چکا ہے ۔تقریبا تمام ہی ٹیمیں چار سو رنز اسکور کرچکی ہیں لیکن پاکستان ، ویسٹ انڈیز ، بنگلہ دیش اور زمبابوے کی ٹیمیں اس کارنامے میں پیچھے ہیں۔ پاکستان نے چار سو کلب میں شامل ہونے کا نادر موقع ہاتھ سے گنوا دیا۔ امام الحق نے بہت اچھی اننگز کھیلی لیکن سینچری کے قریب پہنچ کر جس طرح انہوں نے سستی دکھائی اگر وہ تھوڑا تیز کھیلتے تو پاکستان چار سو پلس رنز کرسکتا تھا۔ اب نجانے پاکستان کو دوبارہ یہ موقع کب ملے۔
ون ڈ ے کرکٹ میں اب تک انیس بار چار سو پلس اسکور بن چکا ہے ۔تقریبا تمام ہی ٹیمیں چار سو رنز اسکور کرچکی ہیں لیکن پاکستان ، ویسٹ انڈیز ، بنگلہ دیش اور زمبابوے کی ٹیمیں اس کارنامے میں پیچھے ہیں۔ پاکستان نے چار سو کلب میں شامل ہونے کا نادر موقع ہاتھ سے گنوا دیا۔ امام الحق نے بہت اچھی اننگز کھیلی لیکن سینچری کے قریب پہنچ کر جس طرح انہوں نے سستی دکھائی اگر وہ تھوڑا تیز کھیلتے تو پاکستان چار سو پلس رنز کرسکتا تھا۔ اب نجانے پاکستان کو دوبارہ یہ موقع کب ملے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے لئے زمبابوے کی سیریز میں کامیابی پر خوش ہونے کے بجائے ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت ہے کیوں کہ جب اتنا کمزور حریف ہو اور سب کھلاڑی ریکارڈ پر ریکارڈ بنا رہے ہوں تو معاملہ گڑبڑ ہوجاتا ہے۔ کھلاڑی احساس برتری کا شکار ہوجاتے ہیں۔ پھر جب کوئی سخت حریف سامنے آتا ہے تو ساری ہیکڑی نکل جاتی ہے۔
قومی ٹیم کو چاہیے کے زمبابوے کے خلاف سیریز جیتنے کے بعد اسے اعصاب پر حاوی نہ کریں بلکہ ستمبر میں ہونے والے ایشیاء کپ کی فکر کریں جس میں بھارت اور سری لنکا جیسی مضبوط ٹیمیں سامنے ہوں گی۔ دبئی کی کندیشنز میں بنگلہ دیش اور افغانستان کی ٹیم بھی مشکلات پیدا کرسکتی ہیں اور یاد رکھیں جب بڑی ٹیم گرتی ہے تو بہت برا حشر ہوتا ہے۔ ویسے تو سرفراز احمد بہت سمجھدار کپتان ہیں امید ہے ان کے ذہن میں ایشیا کپ کی تیاری چل رہی ہوگی۔
اب ورلڈ کپ میں بھی زیادہ وقت نہیں ہے۔ اگر اہم ایشیا کپ میں اچھا کھیلیں تو ورلڈ کپ کی تیاری کا اچھا موقع ہوگا ہمارے پاس اور آخر میں آصف علی کی تعریف ضروری ہے جس طرح انہوں نے آخر میں آکر بائیس گیندوں پر نصف سینچری بنائی وہ خوش آئند ہے۔ قومی ٹیم کو لوئر آرڈر میں ایسے پچ ہٹر کی ضرورت ہے۔ سرفراز کو چاہیے کہ انہیں اعتماد دیں وہ ورلڈ کپ میں پاکستان کے لئے کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔
اس تحریر کے مصنف بابر خان منجھے ہوئے اسپورٹس جرنلسٹ ہیں اور آج کل ایک نیوز چینل میں اسپورٹس پروڈیوسر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ان سے ٹوئیٹر پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اس تحریر کے مصنف بابر خان منجھے ہوئے اسپورٹس جرنلسٹ ہیں اور آج کل ایک نیوز چینل میں اسپورٹس پروڈیوسر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ان سے ٹوئیٹر پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
VERY NICE FAKHAR ZAMAN PLAYED VERY WELL HATTS OFF TO HIM LOVELY
جواب دیںحذف کریںongoing cicket events