عوام کو اپنے ووٹ کی عزت خود کروانا ہوگی
تحریر: قمر تابندہ
لگتاہے کہ فیض احمد فیض کا ”ہم دیکھیں گے“ والا لمحہ آچکا ہے۔ملک کی گلی گلی میں اب تاج اچھالے جانے لگے ہیں۔ حکمرانوں کوجس نوعیت کی عوامی عدالت کا سامنا ہے، ایسی پیشیاں پہلے توکبھی نہیں ہوئیں۔سر پھرے عوام امید واروں کا گھیراؤ کر رہے ہیں۔
لگتاہے کہ فیض احمد فیض کا ”ہم دیکھیں گے“ والا لمحہ آچکا ہے۔ملک کی گلی گلی میں اب تاج اچھالے جانے لگے ہیں۔ حکمرانوں کوجس نوعیت کی عوامی عدالت کا سامنا ہے، ایسی پیشیاں پہلے توکبھی نہیں ہوئیں۔سر پھرے عوام امید واروں کا گھیراؤ کر رہے ہیں۔
سندھ پنجاب بلوچستان خیبر پختونخواہ کےعوام جو عرصے سے اہل حکم کے نرغےمیں تھے آج وہ ساری زنجیریں توڑ کر حکمرانوں کے سامنے آکھڑے ہوئے ہیں ۔ وہ حکمران جنہوں نے ان کے حقوق غصب کئے، وہ حکمران جن کے محل بنتے گئے اورمظلوم عوام جھونپڑیوں اور کچے مکانوں میں پڑےموسم کی تلخیاں برداشت کرتے رہے، وہ حکمران جو علاج معالجہ بیرون ملک کراتے رہے اور بے بس عوام علاج کے لئے اسپتال کے فرش پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرتے رہے، وہ حکمران جن کے بچے اعلیٰ اسکولوں میں پڑھتے رہے اور غریبوں کے بچے گلیوں میں رلتے رہے وہ حکمران جوشفاف پانی پیتے رہے اور غریب سیوریج ملے پانی سے اپنی پیاس بجھانے پر مجبور رہے۔
مگر آج ان ڈرے اور خوفزدہ لوگوں کو بولنے کا حوصلہ مل گیا ہے، آج ملک بھر میں ان سہمے مظلوم عوام کی آوازیں گونج رہی ہیں۔ اب محکوموں کے پاؤں تلےیہ دھرتی دھڑدھڑدھڑکنے لگی ہےاور اہلِ حکم کے سر اوپربجلی کڑ کڑ کڑکنے لگی ہے۔ عوامی انقلاب کا جذبہ بیدار ہوچکا ہے جنہیں دیکھ کر حکمران حواس باختہ ہیں ۔الیکشن کا چاند بن کر علاقے میں نظر آنے والے امیدوار سے بھرپور انتقام لینے کا وقت آگیا ہے۔
اب بیروزگاری اور مہنگائی کو جڑ سے ختم کرنےبجلی، پانی اور گیس گھر گھر تک پہنچانے، مفت علاج اور مفت تعلیم کے سہانے خواب دکھانے والوں کو بتانا ہوگا کہ عوام کو ووٹ کے تقدس کے نام پر مزید نہیں لوٹا جاسکتا۔
اب عوام کو اپنے ووٹ کی عزت خود کروانا ہوگی کیونکہ اس ووٹ کے ذریعے بہت کچھ بدل سکتا ہے۔ امید کی بہار سامنے ہے۔ مسائل کے حل کا جھانسا دینے والوں کا ماضی اور اپنی محرومیاں یاد کریں اورپچیس جولائی کو اس نام نہاد نمائندے کی سیاسی بساط اپنے ووٹ کے ذریعے الٹ دیں۔
اب عوام کو اپنے ووٹ کی عزت خود کروانا ہوگی کیونکہ اس ووٹ کے ذریعے بہت کچھ بدل سکتا ہے۔ امید کی بہار سامنے ہے۔ مسائل کے حل کا جھانسا دینے والوں کا ماضی اور اپنی محرومیاں یاد کریں اورپچیس جولائی کو اس نام نہاد نمائندے کی سیاسی بساط اپنے ووٹ کے ذریعے الٹ دیں۔
پھراٹھّے گا انا الحق کا نعرہ
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کرے گی خلقِ خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اس تحریر کی مصنفہ قمر تابندہ کہنہ مشق صحافی ہیں اور مختلف اخبارات و جرائد سے وابستہ رہی ہیں۔ آج کل وہ ایک معرف نیوز ٹی وی چینل میں پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔
مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
Post a Comment