اقوام متحدہ کی عالمی برادری سے روہنگیا مسلمانوں کیلئے مدد کی اپیل

UN/Charlotte Scaddan The United Nations Secretary-General António Guterres (third from right), World Bank President Jim Yong Kim (first from right), UNFP Executive Director Dr. Natalia Kanem (fourth from right) and UNHCR High Commissioner Filippo Grandi (fifth from right) meeting with Rohingya refugees at a camp in Cox's Bazaar, Bangladesh. 2 July 2018

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس نے بنگلہ دیش میں روہنگیا کیمپ کے دورہ کے دوران کہا کہ جو بحران اور درد میں یہاں محسوس کررہا ہوں اس کا یہاں آئے بغیر احساس نہیں کیا جاسکتا تھا۔

یہ بات اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گتریس نے  پیر کو کاکس بازار کا دورہ کرتے ہوئے کہی جہاں دس لاکھ کے قریب مسلم روہینگیا پناہ گزیں ہیں۔ اقلیتی مسلم روہینگیا میانمار کی ریاست راکھائن سے جان بچا کر سرحد پار یہاں پہنچے اور یہ سلسلہ گزشتہ اگست سے جاری ہے۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے ٹوئٹر پر میسج میں کہاں کہ انہوں نے روہنگیا مہاجرین کی ایسی کہانیاں سنی ہیں کہ کلیجہ منہ کو آتا ہے اور وہ ان کہانیوں کو کبھی بھلا نہیں سکتے۔

گزشتہ برس روہنگیا شدت پسندوں نے پولیس چوکیوں پر حملے کیے تھے جس کے بعد میانمار کی سرکاری فورسز نے روہینگیا کے خلاف سخت کارروائی کی۔ اقوام متحدہ نے اس کارروائی کو روہینگیا کی نسل کشی قرار دیا۔

K M Asad/UN The United Nations Secretary-General António Guterres (left), World Bank President Jim Yong Kim (center) and UNHCR High Commissioner Filippo Grandi (right) meet a young Rohingya refugee in Cox's Bazaar, Bangladesh. 2 July 2018.
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کوٹاپالونگ کیمپ کا دورہ کرتے ہوئے کہا کی مون سون کے آغاز پر مہاجرین کی رہائش کو محفوظ بنانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ میں نہیں چاہتا کہ جن مہاجرین سے میں آج بنگلہ دیش میں ملا ہوں، مون سون ان کی امیدوں کو بہا کر لے جائے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ہمراہ ورلڈ بینک کے صدر جم یانگ کم بھی تھے جنہوں نے بنگلہ دیش کو پچاس کروڑ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا تھا تاکہ روہنگیا مہاجرین کی ضرورتوں جس حد تک ممکن ہو پورا کیا جا سکے۔ اس موقع پر  یو این ایچ سی آر کے سربراہ فلپو گرینڈی اور یو این ایف پی اے کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نتالیہ کینم بھی موجود تھیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.