زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے خارج کا مطلب کیا وہ دودھ سے دھل گئے؟

Zulfi Bukhari, close friend of Imran Khan

تحریر: ارمان صابر

زلفی بخاری کا نام عوامی سطح پر اس وقت سامنے  آیا جب انہیں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے ساتھ عمرہ کی ادائیگی کے لئے جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ زلفی بخاری کے بقول ان پر یہ عقدہ اسی وقت کھلا کہ ان کا نام بلیک لسٹ میں ہے اور وہ ملک سے باہر نہیں جاسکتے۔

عمران خان نے چند مقتدر حلقوں کو فون کیے جس کے بعد زلفی بخاری کا نام عارضی طور پر بلیک لسٹ سے نکالا گیا اور یوں انہیں عمران خان کے ساتھ عمرہ پر جانے کی اجازت دی گئی۔ زلفی بخاری کو ملک سے باہر جانے کی اجازت میں لکھا گیا کہ ان کو ایک ہفتے کی اجازت دی جاتی ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر ملک واپس آجائیں۔  

زلفی بخاری کو ملک سے باہر جانے کی ایک فون پر اجازت کا ملنا سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ فیس بک اور ٹوئیٹر پر عمران خان مخالف کمنٹس کے انبار لگ گئے جس پر پی ٹی آئی کے حامی بھی سوشل میڈیا کی جنگ میں کھل کر سامنے آگئے۔

زلفی بخاری عمرے کی ادائیگی کے بعد وطن واپس آگئے اور انہوں نے بلیک لسٹ میں اپنا نام شامل کیے جانے کو عدالت میں چیلنج کردیا۔ زلفی بخاری نے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ برطانوی شہری ہیں، ان کا تمام کاروبار برطانیہ میں ہے۔ وہ پاکستان میں رہتے ہیں نہ ہی یہاں کاروبار کرتے ہیں، لہذا ان کا نام بلیک لسٹ سے نکالا جائے اور ان پر عائد سفری پابندیاں ختم کی جائیں۔

زلفی بخاری برطانیہ میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرتے ہیں۔ سید ذوالفقار عباس بخاری المعروف زلفی بخاری اسلام آباد میں پیدا ہوئے اور تعلیم برطانیہ میں حاصل کی۔ پاکستان میں وہ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے دوستی ان کی وجہ شہرت بنی۔

پی ٹی آئی کے  اندرونی حلقوں کا کہناہے کہ زلفی بخاری نے عمران خان کی  ریحام خان اور پھر بشریٰ مانیکا  کے ساتھ رشتہ ہونے میں اہم کردار ادا کیا۔حال ہی میں زلفی بخاری نے اپنے سسر اورن لیگ کے اہم رہنما ظفر علی شاہ کو پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے لئے قائل کیا۔

زلفی بخاری عدالت میں اپنا موقف ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئے اور عدالت نے  ان کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے اور ان پر عائد سفری پابندیاں ختم کرنے کا حکم دیا۔ دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا تھا کہ زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں شامل کیے جانے کی درخواست نیب نے کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد زلفی بخاری آزاد شہری ہیں اور وہ کسی بھی وقت پاکستان سے باہر جاسکتے ہیں۔ لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کا نام بلیک لسٹ میں کیوں شامل کیا گیا۔زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں کب، کس بنیاد پر اور کس کے حکم پر شامل کیا گیا، ان سوالوں کے جواب کون دے گا۔

 نیب نے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست کیوں کی تھی۔ ان پر ایسے کیا الزامات ہیں جن کی بنیاد پر نیب ان پر سفری پابندیاں عائد کرنا چاہتا ہے۔ لگتا ہے دال میں کچھ کالا ضرور ہے، کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔

زلفی بخاری بلیک لسٹ سے وائٹ لسٹ میں آگئے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ  دودھ سے دھل گئے، ان پر الزامات اب بھی برقرار ہیں جو ان کی شخصیت کو پراسرار بناتے ہیں۔



اس تحریر کے مصنف ارمان صابر کا صحافت میں وسیع تجربہ ہے۔ وہ انگریزی اخبار اوربین الاقوامی ادارے سے بھی منسلک رہے۔ ان کی تحاریر مختلف اخبارات اور ویب سائٹس پر شایع ہوچکی ہیں۔  آج کل وہ ایک بڑے نیوز چینل سے وابستہ ہیں۔  ان سے ٹوئیٹر پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ ارمان صابر کے بارے میں مزید جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مندرجہ بالا تحریر ویب سائٹ کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اورویب سائٹ کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.