عمران خان کی پہلی غلطی
تحریر: شارق جمال خان
حالیہ انتخابات
میں ووٹرز نے ٹو پارٹی سسٹم مسترد کرتے ہوئے موقع سے فائدہ اٹھایا اور تبدیلی
کا نعرہ لگانے والی تحریک انصا ف کو دیا۔ بڑے
اور اہم شہروں سمیت پی ٹی آئی نے دیہی اور قبائلی علاقوں سے بھی کامیابی سمیٹی اور
اقتدار کی حقدار بنی۔ خود تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی کے پانچ
حلقوں سے الیکشن میں حصہ لیا اور پانچوں نشستوں پر ہی کامیابی کا جھنڈا گاڑ کے نئی
انتخابی تاریخ رقم کردی۔
الیکشن دوہزار اٹھارہ
میں صرف عمران خان کو مجموعی طور پر پانچ لاکھ پینتالیس ہزار نوسوبائیس ووٹ پڑے۔ بنوں
کی نشست این اے پینتیس سےایک لاکھ تیرہ ہزار آٹھ سو بائیس، دارالحکومت اسلام آباد کی
سیٹ این اے ترپن سےبانوے ہزار آٹھ سو اکیانوے، آبائی حلقے میانوالی این اے پچانوے سے ایک لاکھ تریسٹھ ہزار پانچ سو
اڑتیس، تخت لاہور کی مضبوط کیلیں این اے ایک سو اکتیس سےچوراسی ہزار تین سو تیرہ ووٹ
حاصل کرکے اکھاڑ پھینکیں، لیکن کپتان اقتدار حاصل کرتے ہی پہلی غلطی بلکہ شاید انجانے میں بڑی غلطی کر بیٹھے۔
گوکہ کبھی لاہور والوں نے بھی شریف خاندان کے سوا کسی پر اعتماد
کا اظہار نہیں کیا لیکن کراچی میں سیاسی خلاء کے بعد عمران خان نے وعدہ خلافی کر کے کراچی والوں کی سیاسی ناراضی مول لی
ہے ۔ وزیراعظم کراچی سے کا نعرہ لگا کر ایم کیوایم کےمضبوط گڑھ اور کراچی کے اہم حلقے
این اے دوسوتینتالیس سے اکیانوے ہزار تین سو اٹھاون ووٹ حاصل کرکے عمران خان فاتح قرارپائے
۔یوں کراچی والوں نے لگ بھگ تیس سال بعد کسی
بیرون پارٹی شخص کے ہاتھ میں اپنا نصیب تھمایا اور بہتری اور خوشحالی کے خواب
آنکھوں میں سجالئے۔
ابھی پوری طرح انتخابی
نتائج جاری بھی نہ ہوئے تھے کہ خبریں آنے لگیں عمران خان میانوالی کی نشست اپنے پاس رکھ کر باقی نشستوں سے مستعفی ہوجائیں
گے۔ عمران خان کو ڈر تھا کہ اگر میانوالی کی آبائی نشست سے دستبردار ہوئے تو دوبارہ
اسمبلی میں جانے کا موقع نہیں ملے گا۔ شاید اسی خوف سے عمران خان نے پہلی بار باہر
والوں کے بجائے گھر والوں کی خوشنودی کو اہمیت دی اور سیاسی بساط پر الیکشن کے چند
روز بعد ہی بڑی غلطی کربیٹھے۔
کراچی جس نے تین دہائیوں بعد کسی اور پر اعتماد کا اظہار کیا
اُس نے انتخابی معرکہ کا شور کم ہونے سے پہلے ہی ان کو چھوڑ دیا۔۔۔نہ صرف چھوڑ دیا
بلکہ تاریخی کامیابی پر شہر کا ایک دورہ کرنا بھی گوارا نہ کیا ۔ پاکستان کے سب سے زیادہ پڑھے لکھے اور باشعور افراد
پر مشتمل شہر کے باسیوں کا ردعمل بھی فوری سامنا آنے لگا۔ تو پی ٹی آئی چیئرمین غلطی سدھارنے کیلئے وزیراعظم کراچی کے بجائے صدر
کراچی سے کا فارمولا سامنے لے آئے، اور عارف علوی کو صدارتی انتخاب میں پی ٹی آئی کا
امیدوار نامزد کردیا۔
عمران خان کی نظر
انداز کراچی تھیوری سے شہر کے باسی ہی نہیں بلکہ تحریک انصاف کے اپنے ہی منتخب نمائندے
بھی نالاں ہیں۔ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے پارٹی
میں فارورڈ بلاک کا انکشاف کرکے اندرونی کھچڑی کی خوشبو سب کو سونگھادی۔
وزیراعظم
کے عہدے کاحلف اٹھانے کے بعد بھی عمران خان بانی پاکستان قائد اعظم کے مزار پر حاضری
کیلئے تشریف لائے نہ اہلیان شہر کے شکریہ کیلئے ۔ بس تہنیتی بینرز شاہراہوں پر لٹکوادیئے
۔ بالکل اسی طرح جیسے کراچی والے متبادل سیاسی چناؤ کے بعد لٹک گئے۔ اب دیکھنا یہ کہ
عارف علوی کی بطور صدر نامزدگی کا فیصلہ عمران خان کی عقل مندی کا ثبوت بنے گا یا عقل
کی "مندی" کا۔ پکچر ابھی باقی ہے
میرے دوست۔
اس تحریر کے مصنف شارق جمال خان صحافت میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ وہ مختلف نیوز چیلنز میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور اب بھی ایک نیوز چینل سے وابستہ ہیں۔ شارق جمال سے ٹوئیٹر پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں
Post a Comment