سوتیلی ماں

Apparently noose being tightened round Asif Zardari

تحریر: شاہد انجم

وقار وفادار تو بہت تھا باپ کی خدمت کو اپنا فریضہ اول سمجھتا مگر تنہا بہت ہی اداس رہتا تھا۔ بھائیوں سے محبت تھی، بہنوں کا بہت خیال کر تا تھا اور تہواروں پر انہیں تحائف بھیجنا اس کی عادت میں شمار تھا۔ عید  پر چوڑیا ں اورمہندی تو شوق سے خود لے کر جاتا تھا۔

پھر بھی وہ اداس کیوں تھا؟ شاید اس کے بارے میں چند ہی لوگ واقف تھے اور وقار اس بات کو زیادہ کسی سے کرنا بھی پسند نہیں کرتا تھا۔ اس کا اندازہ اس طرح بھی لگایا جا سکتا تھا کہ وقار کے بھائیوں اور سوتیلی ماں کے درمیان جو کھنچاؤ تھا وہ انتہائی تکلیف دہ تھا جس کا وہ اظہار نہیں کرتا تھا لیکن اداسی چہرے پر نمایاں رہتی تھی۔

افسوس کی بات یہ تھی کہ وقار کے والد محمد بوٹا ان سب باتوں کا علم ہونے کے باوجود اس معاملے پر خاموش رہتے۔ لگتا ایسا تھا کہ جیسے وہ کچھ کرنا چاہتے ہیں مگر کر نہیں پاتے ایسا کیوں تھا؟ ان کی کیا مجبوری تھی، وقار اس سے آگاہ تھا۔ وقار کی والدہ اس وقت انتقال کرگئی تھیں جب اس کی عمر صرف چھ ماہ تھی، کم عمری کے باعث وقار کی نانی نے اس کی پرورش کی تھی۔

نانی کی گود میں ہی اس کا بچپن گزرا۔ ماموں کے کاندھوں پر اس کا لڑکپن ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ اسی دوران وقار کے والد نے دوسری شادی کرلی جس سے اس کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں۔ محمد بوٹا پہلی بیوی کے انتقال کے بعد وقار سے ملنے جاتا تھا اور اس کی ضروریات، پسند ناپسند کا خیال رکھتا تھا اور اس کی فرمائش پر چیزیں بھی لا کر دیتا تھا مگر اب چونکہ وہ اپنی نئی زندگی میں مصروف ہو چکا تھا لہذا وقار سے ملنا بھی کم ہوگیا تھا۔

ایک وقت ایسا بھی آیا کہ وہ وقار کو عید کے کپڑے بھی نہ پہنچا سکا اور کہا وقار میرے پاس آجائے تو میں اسے مکمل آسائش اور ضروریات فراہم کرسکوں گا،  مگر دوسری طرف شاید وہ بھول گیا کہ وقار کی سوتیلی ماں اس گھر میں موجود تھی جو شاید اس میں رکاوٹ بن رہی تھی۔

یہ قصہ سننے کے بعد مجھے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ صدارتی انتخابات سے قبل روا رکھا گیا رویہ یاد آگیا۔ منی لانڈرنگ کیس، کھوسکی شوگر مل پر چھاپہ، ضیاءالدین اسپتال پر چھاپہ، مقدمات کا درج ہونا، سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں کی گرفتاریاں، یہ سب ایک ہی کڑی نظر آتی ہے ۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آصف علی زرداری ایک بہت دور اندیش سیاست دان ہیں، سیاسی جوڑ توڑ کے بادشاہ کہلاتے ہیں، دوستی میں ان کو شہنشاہ کا خطاب ملا مگر وقت اب تبدیل ہوچکا ہے آپ کو اس وقت سوتیلی ماں کی آنکھ سے دیکھا جارہا ہے ۔

اپوزیشن کے ساتھ آپ کے رویے اور آپ کی چلی جانے والی چال سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ محمد بوٹا آپ کو واپس ضرور لانا چاہتا ہے مگر سوتیلی ماں کو آپ ایک آنکھ نہیں بھا رہے۔ موجود ہ سیاسی ماحول سے ایسا لگتا ہے کہ حکومت سندھ کے لڑکپن میں ہی آپ کو الگ کردیا جائے۔  آج تک آپ پیغام دیتے آئے ہیں، ایک زرداری سب پہ بھاری، اب ایسا لگ رہا ہے کہ جو زرداری سب پر بھاری تھا اور جس وزن کو وہ دوسروں پر رکھتا تھا، اس بار اس سے قبل کہ وہ کسی اور پر بھاری پڑے، بہت جلد وہی وزن اسی کے کندھوں پر آنے والا ہے۔

 لگتا ایسا ہے کہ بہت سارے مقدما ت جن پر منوں مٹی پڑی تھی، ان کو صاف کر کے ان میں موجود مواد کو ایک بار پھر بروئے کار لایا جائے گا اور آپ کی صفوں میں موجود جو لوگ  آپ کی سیاسی چال پر تعریفوں کے قلابے ملا رہے ہیں اور اسے جمہوریت کا حسن قرار دے رہے ہیں شاید وہ کل ایک پریس کانفرنس کر کے اس کو جھٹلائیں گے۔

ایسے لوگ یہ کہہ کر آپ کی پارٹی کو خیرباد کہہ دیں گے کہ ہمیں پارٹی کا منشور کچھ اور دیا گیا مگر ہم سے کام کچھ اور ہی لیا جا رہا تھا، لہذا ہم پارٹی سے الگ ہو رہے ہیں۔ وہ اپنی وفاداریاں تبدیل کرلیں گے۔

آپ کو تو یاد ہوگا کہ متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں جو  باتیں کہی گئیں تھیں کہ متحدہ اپوزیشن ساتھ رہے گی اور یہ بھی طے ہوا تھا کون سی پارٹی کون سا امیدوار لائے گی، مگر آپ نے  کرپشن کی دلدل سے نکلنے  اور موجودہ حکومت کی وفاداریاں حاصل کرنے کیلئے ایسے امیداوار کا انتخاب کیا جو اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی کو قابل قبول نہیں تھا۔

آپ نے ان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے متحدہ اپوزیشن کو کمزور کیا جو آپ کی ڈوریں ہلا رہے تھے، لیکن یہ یاد رہے کہ ہوا کسی کی نہیں ہوتی، جب چلتی ہے تو سب ہی کو اڑا لے جاتی ہے۔



اس تحریر کے مصنف شاہد انجم کہنہ مشق صحافی ہیں اور جرائم کی کوریج میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ شاہد انجم سے ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

1 تبصرہ:

  1. میں بس اتنا جانتا ہوں جس کسی نے پاکستان کو نقصان پہنچایا اس کو اس ملک میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے اور یہ جو وقت چل رہا ہے یہ بہت اچھا ہے ہم سب کو ملکر پاکستان کو بہتری کی طرف گامزن کرنا ہے پچہلوں یا اگلوں پر ایک روپے کا الزام ہے تو الٹا لٹکادو بس

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.