پردہ فاش
تحریر: شاہد انجم
بہت بڑی حویلی تھی
اور اطراف میں سیکورٹی کے اہلکار بھی موجود ہوتے تھے۔ چاند کی چڑھائی
ہو یا اندھیری راتیں حویلی کے مالک کو کبھی یہ خطرہ محسوس نہیں ہوا تھا کہ کوئی چور
چوری کرنے میں کامیاب ہوجائے گا مگر بعض مرتبہ انسان اپنے غرور میں ہی مارا جاتا ہے
اور اسے یہ اندازہ نہیں ہو پاتا کہ اس کےدشمنوں کی تعداد زیادہ ہے اور وہ مجموعی طور
پر اسے نقصان پہنچاسکتے ہیں۔
چاند کی آخری تاریخیں تھیں حویلی کا مالک اپنے بستر
پر خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہا تھا صبح کی سفید
دھاری کے وقت جب اس نے اپنا نرم و گداز بستر چھوڑا تو دروازے کے باہر کچھ آوازیں اس
کے کان میں پڑیں۔ اس نے ملازم کو بلایا اور پوچھا کہ کیا ماجرا ہے مجھے کچھ غیر یقینی
سی باتیں سنائی دے رہی ہیں جس پر ملازم نے کہا کہ میں معلومات لے کر آپ کو بتاتا ہوں
آپ ناشتہ کریں۔
کچھ دیر بعد فضلو
کمرے میں داخل ہوا اور اس نے کہا کہ میں جان کی امان پاؤں تو عرض کروں۔ جواب ملا بولو
کیا بات ہے، باؤجی رات کے اندھیرے میں کچھ لوگوں نے آپ کی حویلی پر وار کیا ہے اور
ابھی تک نقصان کا اندازہ تو نہیں ہوپارہا لیکن ابتدائی طور پر محسوس ہوتا ہے کہ نقصان
کافی ہو چکا ہے۔
ملازم فضلو بابا
کی بات سن کر باؤجی اس جگہ پہنچا جہاں سے نقصان کی شروعات ہوئی تھیں۔
اس جگہ پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے وہ واپس اپنے کمرے میں چلا گیا اور فضلو بابا کو
بلا کر کہا میرے چند قریبی دوستوں کو فوراً بلاؤ اس لئے کہ اس طرح کی واردات صرف واردات نہیں بلکہ یہ میرے خلاف بہت بڑی سازش ہے جس کو بے نقاب کرنا بہت ٖضروری ہے۔
فضلو بابا نے باؤجی کے تمام قریبی دوستوں کو پیغام بھجوا دیا
اور اگلے روز تمام دوست باؤ جی کی حویلی پہنچے جہاں کئی گھنٹے تک بیٹھک رہی اور بیٹھک میں تمام شرکاء اس
نتیجہ پر پہنچے کہ یہ سازش ہے تو بہت بڑی ہے،
اس پر بات بھی کی جانی چاہیے اور ہمیں اس کی
تحقیقات بھی کرنی چاہیے کہ اس کے پیچھے کون سے چہرے ہیں، انہیں ڈھونڈنا ہوگا۔
بہرحال
بیٹھک کے اختتام پر کھانے کا وقت ہوا، دسترخوان سجاتے ہوئے فضلو بابا جو کہ پوری بیٹھک میں موجود تھا کہنے لگا کہ مجھے ایسا لگتا ہے یہ سازش بہت جلد بے نقاب
ہوجائے گی کیونکہ اس سازش میں جو بھی لوگ ملوث ہیں ان کے مفادات کا بٹوارہ صحیح نہیں ہو پائے گا اور جس کو بھی مفاد میں کمی محسوس ہوگی وہ خود بخود اسے بے نقاب کردے
گا۔
فضلو بابا کی یہ
بات سن کر تمام شرکاء تو چونک اٹھے اور مجھے بھی خرم نواز گنڈاپور کی وہ بات یاد آگئی
جس میں نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے خرم نواز گنڈاپور نے بتایا تھا کہ ن لیگ کی حکومت
کے خلاف احتجاج اور اسے ختم کرنے کیلئے پلان
لندن میں تیار کیا گیا جس میں پی ٹی آئی، مسلم لیگ ق اور عوامی تحریک کے رہنما
ء شامل تھے۔
اس پلان میں یہ باتیں طے کی گئی تھیں کہ ملک میں دھرنے دئیے جائیں تاکہ حکومت کو نا کامی کی طرف لے جایا جائے اور عوام میں اس کے وقار کو مجروح کیا جائے پلان کامیاب ہوگیا تو ہم سب مل کر حکومت بنائیں گے۔
پلان کامیاب ضرور
ہوا لیکن کامیاب پلان کے بعد مفادات کا بٹوارہ صحیح نہیں ہو پایا اور آخر کار فضلو
بابا کی بات سچ ہوگئی اور پاکستان عوامی تحریک کےرہنماء خرم نواز گنڈا پور نے بھانڈا پھوڑ دیا۔
اس پلان کے بارے
میں سابق حکومت کئی بار مختلف سیاسی محاذوں پر ذکر کر چکی تھی لیکن ان کے ذکر کو ناپسندیدہ فعل قرار دیا گیا تھا۔ اب تمام تر صورتحال پاکستانی
قوم کے سامنے ہے اور شاید آنے والے دنوں میں اور بھی ایسے راز فاش ہوں گے
جن پر ابھی پردہ پڑا ہوا ہے۔
پاکستانی قوم کو
اس سلسلے میں بہت سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا کہ ان کے ساتھ ہر دور میں سیاسی پنڈت کس
طرح کھیل کھیلتے ہیں۔ ذرا سوچئے!
اس تحریر کے مصنف شاہد انجم کہنہ مشق صحافی ہیں اور جرائم کی کوریج میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ شاہد انجم سے ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
well written in very good manners its lovely
جواب دیںحذف کریںRoyal News