انضمام صاحب اب تھوڑی نوکری حلال کرلیں
تحریر: بابرخان
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے معاملات ہمیشہ سے ہی اللہ بھروسے چلتے آرہے ہیں۔ چیئرمین کوئی بھی ہو
کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو، پی سی بی میں کام کرنے والے افراد نجانے کیا گھول کر
پلاتےہیں کہ معاملات ویسے ہی چلتے رہتے ہیں جیسے ہمیشہ سے چلتے آرہے ہیں۔کوئی
تبدیلی او ر بہتری دکھائی نہیں دیتی۔
ٹیم کے ساتھ ہر
موقع پر کوئی نہ کوئی ایسا مضبوط کریکٹر ہوتا ہے جو اپنی من مانی کرتاہے۔ کبھی
کپتان تو کبھی سینئیر کھلاڑیوں کا گروپ۔ کبھی کوچ تو کبھی بورڈ آف ڈائریکٹر ز کا
کوئی نمائندہ۔
خیر ماضی کی
کیابات کریں اب ہی کا ذکر کرلیتے ہیں آج کل پاکستان کرکٹ بورڈ ہیڈ کوچ مکی آرتھر
کے اشاروں پر ناچ رہا ہے۔ مکی آرتھر جب سے قومی ٹیم کے کو چ بنے ہیں فٹنس پر بہت
زور دے رہے ہیں ۔ اچھی بات ہے فٹنس بہت ضروری ہے، لیکن ہم فٹنس کے چکر میں اسکلزکو
بہت پیچھے چھوڑ گئے ہیں جبکہ قومی ٹیم کی تاریخ رہی ہے کہ وہ ہمیشہ اسکلز پرہی
کامیابی حاصل کرتی ہے۔
مکی آرتھر کی
فٹنس والی منطق تو ٹھیک ہےلیکن متحدہ عرب امارات کی اسپن اور گرم کنڈیشنز پر چار
فاسٹ بولرز کے ساتھ میدان میں اترنے کی لاجک سمجھ سے بالا تر ہے۔ مکی آرتھر اس سے
قبل سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بھی اسی اپروچ کے ساتھ گئے اورسری لنکا
کی انتہائی ناتجربہ کار ٹیم کے خلاف ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ سیریز کے بعد مکی
آرتھر نے اعتراف بھی کیا کہ ان کے چار فاسٹ بولر کے ساتھ جانے کا فیصلہ غلط تھا
لیکن پی سی بی نے کچھ نہ کیا ۔
اب ایشیا کپ
میں بھی وہ ہی پرانی غلطی۔ تمام ٹیمیں تین اسپنرز کے ساتھ میدان میں اتریں
اور ہم چار فاسٹ بولر اور ایک اسپنر کے ساتھ۔ باقی تمام ٹیموں کےپندرہ رکنی اسکواڈ
میں چار اسپنرز تھے اور ہمارے سولہ رکنی اسکواڈ میں صرف دو اسپنرز ۔اب اسے انضمام
جیسے لیجنڈ بیٹسمین کی سلیکشن میں کمزور گرفت نہ سمجھا جائے تو کیا سمجھا جائے۔
کوچ مکی آرتھر کی یہ منطق بھی سمجھ سے باہر ہے
کہ بڑی عمر کے کھلاڑی ٹیم کی ضرورت نہیں۔ چاہے وہ اچھا پرفارم کریں یا نہیں۔ یواے
ای کی کنڈیشنزکے سب سے کامیاب بلے باز محمد حفیظ کو ایشیا کپ کے لئے ڈراپ کرنا بھی
سمجھ نہیں آیا اور اگر وہ اتنے ہی بے کار بیٹسمین تھے تو آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ
سیریز کے لئے اسکواڈ کا اعلان کرنے کے بعد اچانک انہیں منتخب کرکے دبئی کیوں بھیج
دیا اور بھیجا تو بھیجا حتمی گیارہ کھلاڑیوں میں شامل کرکے میچ بھی کھلادیا۔ حفیظ
نے بھی موقع ملتے ہیں سنچری داغ دی اور سلیکٹرز کو کرارا جواب دے دیا۔
ملک
میں تو تبدیلی آگئی ۔ پی سی بی میں بھی نئے چیئرمین آگئے لیکن تبدیلی
دکھائی نہیں دے رہی۔ وہی اوٹ پٹانگ فیصلے جاری ہے۔ انضمام جتنے بڑے کھلاڑی ہیں
انہیں اتنا ہی بڑا سلیکٹر بھی بننا پڑے گا ورنہ ڈمی تو ہمارے پاس اور بہت ہیں۔ افسوس ہے اتنا بڑا ڈومیسٹک اسٹرکچر لیکن قومی
ٹیم کے پاس کوئی کوالٹی اسپنر نہیں ہے۔
سلیکٹرز وہ ہی گنے چنے لڑکوں میں سے ٹیم تیار
کرکے بھیج دیتے ہیں۔ انضمام صاحب اب تھوڑی نوکری حلال کریں اور ڈومیسٹک میچزبھی
دیکھ لیں شائد کوئی اچھا بولر مل جائے یا اب بھی پی ایس ایل کا انتظار ہے۔ پاکستان
واحد ملک ہے جہاں ٹی ٹوئنٹی کی کارکردگی پرٹیسٹ اور ون ڈے کی ٹیم تیار کی
جاتی ہے۔
اس تحریر کے مصنف بابر خان منجھے ہوئے اسپورٹس جرنلسٹ ہیں اور آج کل ایک نیوز چینل میں اسپورٹس پروڈیوسر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ان سے ٹوئیٹر پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
yes inzimam just here to first select his nephew and thats not good kindly give sympathy who deserve really good players are out from the play what is this seriously
جواب دیںحذف کریںcricket