ملکی معاشی حالات اور بزدار کی پھرتیاں
تحریر: منصوراحمد
حکومت میں آنے سے پہلے سادہ لوح عوام کو خوب سبز باغ دکھائے جاتے ہیں مگر حقیقت اس کے برعکس ہی ہوتی ہے، خیر بات ہورہی تھی ملک کی معیشت کی، ملک کے معاشی حالات اتنے خراب ہیں کہ پنجاب اسمبلی کے ارکان نے خاموشی سے اپنی تنخواہوں میں اضافہ کیا، اور وزیراعظم نے فوراً اس پر قینچی چلادی، یہ تنخواہیں نہیں بڑھ سکتیں،ملک کے معاشی حالات ٹھیک نہیں ،تنخواہیں کیسے بڑھا دیں۔
وزیراعظم کی بات تو بالکل ٹھیک تھی ،،،لیکن دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہیں احتساب کرنے والے ادارے کے ملازمین کی تنخواہوں میں ایک دم سے ساٹھ فیصد اضافہ کردیا۔ جی ہاں اسی نیب کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جس کو کہتے ہیں یہ ایک آمر کا بنایا ہوا ادارہ ہے، نیب کالا قانون ہے اسی نیب کے ادارے سے منسلک افراد کی تنخواہوں میں ایک دم اضافہ۔
کہیں نیب کو رشوت تو نہیں دی جا رہی،کیا اپوزیشن پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے نیب کو استعمال کیا جا رہا ہے ۔ آخر نیب میں وزیراعظم کو ایسے کون سے سرخاب کے پر نظر آگئے کہ ان کی تنخواہوں میں اضافہ کردیا گیا، وہ کہتے ہیں کوئی تو بات ہے جس کی پردہ داری ہے۔ کہیں دال میں کچھ کالا تو نہیں یا پھر پوری دال ہی کالی ہے۔
نیب کے ملازمین کو بنیادی تنخواہ کے ساٹھ فیصد کے مساوی ماہانہ انوسٹی گیشن الاؤنس، فکسڈ بیس فیصد ڈیلی الاؤنسز ماہانہ ہاؤس رینٹ، سیلنگ بشمول تنخواہ اضافہ کیا گیا۔
یہ تو بات ہوئی لنگڑی لولی معیشت کی، جس میں ایک ادارے کی تنخواہوں میں ایک دم سے بھاری اضافہ کردیا گیا، وہیں میں وسیم اکرم پلس سمجھ تو گئے ہوں گے میں کس کی بات کررہا ہوں، جی ہاں شکل سے معصوم بھولے بھالے نظر آنے والے عثمان بزدار کی جو نام ہے تبدیلی کا، جن کو وزیراعظم نے خطاب دیا وسیم اکرم پلس کا، ان کی تبدیلی بھی ایک دم سے نظر آئی۔
پروٹوکول وغیرہ کی بات نہیں کررہا بھائی یہ بیماری تو ہمارے ہر وزیراعلیٰ کو لاحق ہوجاتی ہے چاہے وہ تبدیلی سرکار کے ہوں یا پرانے پاکستان کے باسی ہوں، اس وباء سے کوئی نہیں بچ سکا، لیکن یہاں بات ہورہی ہے اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کے بل کی جس میں ان کی تنخواہوں اور مراعات میں سو فیصد سے زیادہ اضافہ کیا گیا ساتھ ہی شکل سے معصوم نظر آنے والے وزیراعلی پنجاب نے بھی کل پرزے نکالے اوراپنے لئے تاحیات رہائش کا بل منظور کرالیا اوربھی مراعات اپنے نام کرالیں۔
یہ تو بات ہوئی لنگڑی لولی معیشت کی، جس میں ایک ادارے کی تنخواہوں میں ایک دم سے بھاری اضافہ کردیا گیا، وہیں میں وسیم اکرم پلس سمجھ تو گئے ہوں گے میں کس کی بات کررہا ہوں، جی ہاں شکل سے معصوم بھولے بھالے نظر آنے والے عثمان بزدار کی جو نام ہے تبدیلی کا، جن کو وزیراعظم نے خطاب دیا وسیم اکرم پلس کا، ان کی تبدیلی بھی ایک دم سے نظر آئی۔
پروٹوکول وغیرہ کی بات نہیں کررہا بھائی یہ بیماری تو ہمارے ہر وزیراعلیٰ کو لاحق ہوجاتی ہے چاہے وہ تبدیلی سرکار کے ہوں یا پرانے پاکستان کے باسی ہوں، اس وباء سے کوئی نہیں بچ سکا، لیکن یہاں بات ہورہی ہے اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کے بل کی جس میں ان کی تنخواہوں اور مراعات میں سو فیصد سے زیادہ اضافہ کیا گیا ساتھ ہی شکل سے معصوم نظر آنے والے وزیراعلی پنجاب نے بھی کل پرزے نکالے اوراپنے لئے تاحیات رہائش کا بل منظور کرالیا اوربھی مراعات اپنے نام کرالیں۔
خاموشی خاموشی سے وسیم اکرم پلس نے ان سوئنگ یارکر ماری اور مل بانٹ کر کھانے کی روایت ڈالی۔ ارکان کا منہ بند کرایا تنخواہوں میں اضافہ کرکے اور اپنے لئے تاحیات مراعات کا بل بھی لگے ہاتھوں پاس کرالیا۔ وہ تو بھلا ہو وزیراعظم کا جنہوں نے فوری نوٹس لے کر تنخواہوں میں اضافہ کے بل کو روک دیا، لیکن یہاں ایک بات سمجھ سے بالاتر ہے، اتنے اعلیٰ پیمانے پر وزیراعلی پنجاب کیسے عمل کراسکتے ہیں، کون ہے ان کے پیچھے ؟ کیونکہ کہا یہ جاتا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب ایک پیپر بھی وزیراعظم کی ہدایت کے بغیر نہیں ہلا سکتے، اپنی مرضی سے چھینک بھی نہیں سکتے، تو کیا وہ یہ بل پاس کراسکتے ہیں، ایسا لگتا تو نہیں؟ لیکن وزیراعلیٰ پنجاب آخر وسیم اکرم پلس ہیں کچھ بھی کرسکتے ہیں۔
کہیں اس ساری کارروائی کے پیچھے تحریک انصاف خود تو نہیں ؟ وزیراعلیٰ پنجاب اتنا بڑا قدم وزیراعظم کی ہدایت کے بغیر کیسے اٹھاسکتے ہیں؟ ہوسکتا ہے سب کچھ وزیراعظم کی منشاء کے مطابق ہی ہورہا ہو۔ عوامی ردعمل پر وزیراعظم نے فوری نوٹس لیا اور عوام کی ساری ہمدردیاں سمیٹ لیں اور عوام یہ کہہ اٹھے واہ وزیراعظم نے کیا قدم اٹھایا ہے، کیونکہ یہ سیاست ہے، اس میں سب کچھ جائز ہے۔
اگر واقعی یہ سب وزیراعظم کی منشا ءکے مطابق نہیں ہوا تو عثمان بزدار کی تیزی کو سلام کرنے کو دل چاہتا ہے، لیکن ایسا لگتا نہیں کوئی تو ہے اس کے پیچھے؟ خیربات پھر وہی آجاتی ہے جو لوگ چار حلقوں کے لئے ایک سو چھبیس دن لوگوں کی زندگی اجیرن کرسکتے ہیں، پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ کرسکتے ہیں، ایس ایس پی عصمت جونیجو پر تشدد کرسکتے ہیں وہ عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں، اس پر سوال تو بنتے ہیں بھائی۔
اس
تحریر کے مصنف منصور احمد ایک معروف نیوز ٹی وی چینل سے منسلک ہیں۔ منصور
احمد مختلف ٹی وی چینلز، اخبارات و جرائد میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے
ہیں۔ مصنف سے رابطہ کرنے کے لیے خبر کہانی کو ای میل کیجیے۔
مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
حکومت میں آنے سے پہلے سادہ لوح عوام کو خوب سبز باغ دکھائے جاتے ہیں مگر حقیقت اس کے برعکس ہی ہوتی ہے، خیر بات ہورہی تھی ملک کی معیشت کی، ملک کے معاشی حالات اتنے خراب ہیں کہ پنجاب اسمبلی کے ارکان نے خاموشی سے اپنی تنخواہوں میں اضافہ کیا، اور وزیراعظم نے فوراً اس پر قینچی چلادی، یہ تنخواہیں نہیں بڑھ سکتیں،ملک کے معاشی حالات ٹھیک نہیں ،تنخواہیں کیسے بڑھا دیں۔
جواب دیںحذف کریںriyasat aur awam