پرفارم کرو۔۔ورنہ گھر جاؤ


منصور احمد
 

جو کام نہیں کرے گا گھر جائے گا ،ایسا کہنا ہے میرے وزیراعظم  کا۔ بات ٹھیک ہے جو پر کارکردگی نہیں دکھائے اسے گھر بھیج دو۔ نو ماہ کے عرصے میں ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کرو اور پھر عزت سے گھر چلے جاؤ یا  پھر کوئی اور وزارت کا قلم دان سنبھال لو۔ مہنگائی سے ملک بھر کے عوام کی چیخیں نکل رہیں ہیں ،وہیں نوماہ ملک کے سیاہ سفید کے مالکوں نے ایسی دودھ و شہد کی  نہریں بہائیں کہ عوام اس میں بہہ گئے ۔  میرے کپتان کی ٹیم کے اہم بلے باز   نوماہ وکٹ پر کھڑے رہے لیکن ان سے رنز نہ بن سکے اور نوماہ کے قریب  اہم ترین وکٹ گر گئی ،یہ صرف وکٹ نہیں گری ہے بلکہ اس وکٹ نے پورے ملک کے عوام کو زمین پر گرا دیا ہے۔

اب کپتان کہتے ہیں جو پرفارم نہیں کرے گا گھر جائے گا ،،،بھائی تو گھر بھیجو ،،،ان کو دوسری وزارت کا قلم دان کس خوشی میں دیئے جارہے ہیں تاکہ وہ اس وزارت کا بھی بیڑا غرق کریں ؟؟سنا ہے اسد عمر کو خزانے میں اضافہ نہ کرنے  پر گھر تو بھیجا لیکن انہیں توانائی  کی وزارت دینے کی بھی آفر کی گئی شاید اہم کھلاڑی کو خیال آگیا کہ ایک وزرات کا بیڑا غرق کرنے کے بعد  کچھ عرصہ صبر کرلیا جائے ،،چھٹیاں منائی جائیں پھر کسی اوروزارت کا کباڑا کیا جائے اس لیے انہوں نے توانائی کی وزارت لینے سے معذرت کرلی۔ 

ویسے دیکھا جائے تو کپتان کو کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ اپنا احتساب کرتے ہوئے گھر  چلے جانا چاہیئے۔  پرفارمنس تو دور کی بات وزیراعظم کو تو یہ نہیں معلوم کہ وہ وزیراعظم ہیں ، انہیں تو ان کی شریک حیات بتاتی ہیں کہ آپ ملک کے وزیراعظم ہیں ۔ ڈالر کی قیمت بڑھ جاتی ہے ،ملک کا وزیراعظم ٹی وی پر آکر فخریہ انداز میں بتاتے ہیں انہیں تو ٹی وی سے پتہ چلا ڈالر کی قیمت بڑھ گئی ،یعنی  ٹی وی اور بیوی  یہ وزیراعظم کی کارکردگی کے اہم راز ہیں،باقی ان کی پرفارمنس کیا رہی کچھ نہیں،وہ ابھی تک خود کو وزیراعظم ثابت نہیں کرسکے بلکہ ابھی تک خود کو اپوزیشن لیڈر ہی سمجھتے ہیں۔ اپوزیشن کو دھمکیاں دینا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے ، اپوزیشن کو جیل میں ڈالنا، ان کی آوازیں دبانا وزیراعظم کا پسندیدہ خواب ،جس کی تعبیر حاصل کرنے کے لئے وہ  ہر حد کو پار کرنے کو تیار ہیں۔

 میرے کپتان اگر بات پرفارمنس کی ہوگی تو میرے خیال میں آپ کو بھی اپنی کارکردگی پر نظر ڈالتے ہوئے اور اس پر شرمندہ ہوتے ہوئے گھر چلے جانا چاہیئے کیونکہ میرے نزدیک یوٹرن لینے والا بڑا سیاست دان نہیں بلکہ دوغلا ہوتا ہے اور دوغلے لوگ اتنے اہم منصب کے لیے کسی طرح مناسب نہیں بلکہ  اپنی بات پر چٹان کی طرح ڈٹ جانے والا ہوتا ہے  کامیاب انسان ۔  جھوٹی آس ،جھوٹے خواب اور جھوٹے وعدے کرنے والا کیسے ملک کو آگے لےکر جاسکتا ہے ۔  نیا پاکستان جس کو وزیراعظم نے مدینہ جیسی ریاست بنانے کا دعوی کیا ،اس نئے پاکستان میں احتساب جب وزرا کا ہوسکتا ہے تو وزیراعظم کا کیوں نہیں ،مدینے میں تو سب کا احتساب ہوتا تھا ،انصاف سب کے لیے یکساں تھا توپھر اس ریاست میں وزیراعظم کا احتساب کیوں نہیں،انہوں نے کون سی پرفارمنس دی جو اب تک کرسی پر براجمان ہیں ۔  وزیراعظم سے گذارش ہے اپنا احتساب خود کریں  اور اپنے بارے میں بھی کوئی فیصلہ کریں تاکہ ملک کی عوام کو کچھ ریلیف مل سکے ۔


اس تحریر کے مصنف منصور احمد ایک معروف نیوز ٹی وی چینل سے منسلک ہیں۔ منصور احمد مختلف ٹی وی چینلز، اخبارات و جرائد میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ مصنف سے رابطہ کرنے کے لیے خبر کہانی کو ای میل کیجیے۔ 
مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

1 تبصرہ:

  1. جو کام نہیں کرے گا گھر جائے گا ،ایسا کہنا ہے میرے وزیراعظم کا۔ بات ٹھیک ہے جو پر کارکردگی نہیں دکھائے اسے گھر بھیج دو۔ نو ماہ کے عرصے میں ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کرو اور پھر عزت سے گھر چلے جاؤ یا پھر کوئی اور وزارت کا قلم دان سنبھال لو۔ مہنگائی سے ملک بھر کے عوام کی چیخیں نکل رہیں ہیں ،وہیں نوماہ ملک کے سیاہ سفید کے مالکوں نے ایسی دودھ و شہد کی نہریں بہائیں کہ عوام اس میں بہہ گئے ۔ میرے کپتان کی ٹیم کے اہم بلے باز نوماہ وکٹ پر کھڑے رہے لیکن ان سے رنز نہ بن سکے اور نوماہ کے قریب اہم ترین وکٹ گر گئی ،یہ صرف وکٹ نہیں گری ہے بلکہ اس وکٹ نے پورے ملک کے عوام کو زمین پر گرا دیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.