ممتاز عالم دین مفتی نعیم انتقال کر گئے

Renowned Islamic Scholar Mufti Naeem died

ممتاز عالم دین جامعہ بنوریہ العالمیہ کے مہتمم شیخ الحدیث مفتی محمد  نعیم مختصر علالت کے بعد ہفتہ کی شب کراچی میں انتقال کر گئے ۔ 


مفتی محمد نعیم طویل عرصے سے عارضہ قلب میں تھے ۔ ہفتہ کی شام کو اچانک طبعیت ناز ساز ہوئی اور ان کو فوری طور پر نجی ہسپتال  منتقل کیا گیا تاہم راستے میں  ہی خالق حقیقی سے جاملے ،نماز جنازہ  اتوار کو بعد نماز عصر جامعہ بنوریہ  العالمیہ میں ادا کی گئی ۔ 


مفتی محمد نعیم  1958 میں کراچی میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم اپنے والد اور اعلیٰ تعلیم جامعتہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن سے حاصل کی اور 1979 میں فارغ التحصیل ہوئے۔ فراغت کے بعد 16 سال تک جامعہ میں ہی بطور استاد خدمات انجام دیں اور ان کا شمار جامعہ کے بہترین اساتذہ میں ہوتا تھا۔  


مفتی محمد نعیم کے والد قاری عبدالحلیم جب چار برس کے تھے تو اپنے والد (مفتی نعیم )کے دادا کے ہمراہ  پارسی سے مسلمان ہوئے۔ ان کا آبائی تعلق بھارتی گجرات کے علاقے سورت سے تھا ، تقسیم ہند سے قبل ہی پاکستان آئے  تھے۔  


مفتی محمد نعیم 7 جلدوں پر مشتمل تفسیر روح القرآن، شرح مقامات، نماز مدلل اور دیگر کتب کے مصنف ہیں۔ مرحوم کے سوگواروں میں 2 بیٹے مفتی محمد نعمان نعیم اور مفتی محمد فرحان نعیم  ،اہلیہ، دو بیٹیاں ، 5 بھائی، تین بہنیں اور لاکھوں شاگرد اور عقیدت مند شامل ہیں۔ 


مفتی محمد نعیم  وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس شوریٰ اور عاملہ کے متحرک رکن تھے۔1979 ء میں ان کے والد قاری عبدالحلیم  کراچی کے علاقے  سائٹ ایریا میں جامعہ بنوریہ العالمیہ کا قیام عمل میں لائے۔ جامعہ میں 52 ممالک سے تعلق رکھنے والے  ہزاروں طلبہ زیر تعلیم ہیں۔


مفتی محمد نعیم پاکستان  میں مدارس انتظامی طور  جدید اصلاحات کرنے  والے پہلے  عالم دین تھے۔ ان کے والد قاری عبدالحلیم کا انتقال 2009 میں ہوا اور ان کی تدفین بنوریہ عالمیہ کے قبرستان میں ہوئی۔ مفتی نعیم کی تدفین بھی اسی قبرستان میں ہوئی ۔ 


بڑے صاحبزادے مولانا نعمان نعیم  جامعہ بنوریہ عالمیہ میں بحیثیت وائس پرنسپل منسلک ہیں جبکہ چھوٹے صاحبزادے مولانا فرحان نعیم بھی جامعہ کے  دیگر امور دیکھتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.