ساون کے اندھے!

Pakistan Prime Minister Imran Khan

تحریر: منصوراحمد

ساون کے اندھے کو ہراہرا ہی سوجھتا ہے۔۔پہلے صرف سنا تھا اب دیکھ بھی لیا

بھائی اندھے کو نظر کیسے آسکتا ہے ؟

بھائی مجھے تم جیسے عقلبند سے اور امید کیا کی جاسکتی ہے پوری امید تھی تمہارا یہی جواب آئے گا میں نے غصے میں کہا۔

بھائی غصہ کس بات کا؟ ایک تو ہری پیلی نیلی باتیں آپ کررہے ہیں اور کچھ پوچھ لو تولال لال آنکھیں دکھا رہے ہیں۔

ابے میری  آنکھیں لا ل ہیں ،،،میں  نے کھاجانے والے لہجے میں کہا تو دوست کچھ ڈر گیا ۔

نہیں بھائی میں تو مذاق کررہا تھا ۔

خیر بات آئی گئی ہوگئی ،،،لیکن ایک بات تو سچ ہے ساون کے اندھے کو ہرا ہرا کیسے سوجھ سکتا ہے؟

یہ سوال میرے ذہین میں اٹک کر رہ گیا ۔۔۔سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے اپنے اردگرد نظر دوڑائی، ملک کے حالات پر نظر پڑتے ہی میرے تمام سوالوں کے جواب مل گئے۔

ملک میں غریب  مزید غریب ہورہا ہے اور وزیراعظم اور ان کی پوری ٹیم بہتر معیشت کا راگ الاپ رہی ہے۔

روزانہ  ٹی وی پر کوئی نہ کوئی حکومتی وزیر بیٹھا اپنے کارنامے گنوارہا ہوتا ہے ۔۔مثبت اشارے مل رہے ملک ترقی کررہا ہے وغیرہ وغیرہ

وزیراعظم کے بیانات سن کر تو لگتا ہے اگر شیخ چلی کسی نے نہیں دیکھا تو اب دیکھ لے۔

کٹے ،دیسی مرغیاں  اور ان کے انڈوں کے آملیٹ ۔ ایک فلم میں جیسے ذکر تھا لاکھوں مرغیوں کے کروڑوں انڈے اور اربوں آملیٹ  بس وہ ہی بات ذہین میں آگئی۔

ہم اس سال زیتون کے تیل کے ایکسپوٹر بن جائیں گے ،ہم فلاں منصوبہ لائیں ہیں جس سے فلاں کام یوں ہوجائے گا ۔۔ان کی تو ہر بات مستقبل کی ہوتی ہے ،حال کی بات کرنا شاید ان کو آتا نہیں ۔

ملک تباہی کے دہانے ہر کھڑا ہے اور حکومت کو سب کچھ اچھانظر آرہا ہے۔ تعلیم تباہ ،بے روز گاری  میں انتہا سے زیادہ اضافہ، مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ کررکھ دی،بجلی گیس میسر نہیں اور اس پر مہنگی بجلی کے جھٹکے جو ہر ماہ بل کی صورت میں عام آدمی کو لگتے ہیں۔

ریاست مدینہ کی بات کرنے والوں کو کوئی بتائے کہ بھائی ملک کے یہ مسائل ہیں ۔۔۔اپوزیشن کو جیل میں ڈال دوں گا فلاں کو لٹکا دوں گا سے غریب کے مسائل حل نہیں ہونے والے اس کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

لیکن ان کے بیانات سن سن کر کان ہی نہیں دماغ بھی پک گیا ۔بولیں تو بھیجہ فرائی ۔اچھے دنوں کی تلاش میں سرگردا ں ہیں لیکن امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی۔

ہاں کبھی کبھی یونیورسٹی کی دوست کرن ضرور آن لائن آجاتی ہے  خیر بات کہاں کی ہورہی تھی کہاں پہنچ گئی۔

بات ہورہی تھی ساون کے اندھے کی ۔۔۔مجھے تو اب سب ہی اندھے نظر آرہے ہیں ۔۔۔حکومت کو سب کچھ اچھا اچھا یعنی ہرا ہرا نظر آرہا ہے اور غریب کو اپنا مستقبل تاریک۔

کیا یہ کھلا تضاد نہیں ۔۔۔تو اتنی لمبی بک بک کے بعد سب کی سمجھ میں آگیا ہوگا کون ہے ساون کا اندھا ۔

اللہ ان ساون کے اندھوں کو ہدایت دے۔۔۔ باقی رہے نام اللہ کا




اس تحریر کے مصنف منصور احمد ایک معروف نیوز ٹی وی چینل سے منسلک ہیں۔ منصور احمد مختلف ٹی وی چینلز، اخبارات و جرائد میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ مصنف سے رابطہ کرنے کے لیے خبر کہانی کو ای میل کیجیے۔ 

مندرجہ بالا تحریر خبر کہانی کی ایڈیٹوریل پالیسی کی عکاس نہیں اور خبرکہانی کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.