پاکستانی جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان انتقال کرگئے، اسلام آباد میں تدفین
پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان پچاسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے ، وہ کئی دنوں سے علیل تھے۔ان کی نماز جنازہ فیصل مسجد میں ادا کی گئی جس کے بعد انہیں اسلام آباد کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
چھبیس اگست
کومحسن انسانیت ڈاکٹر عبدالقدیر خان میں کورونا وائرس کا پتہ چلا تھا جس کے بعد ان کی تشویشناک
حالت کو دیکھتے ہوئے انہیں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری ہسپتال کے کووڈ وارڈ میں داخل کردیا
گیاتھا۔ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ڈاکٹر
عبدالقدیر خان کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔
ستر کی
دہائی میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے اور ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے میں ڈاکٹرعبدالقدیر
خان کے کردار کو رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان نےجوہری طاقت کا مظاہرہ اٹھائیس مئی سنہ
انیس سو اٹھانوے میں بھارت کے جوہری دھماکوں کےجواب میں کیا۔ یہ کامیاب تجربہ بلوچستان
کے علاقے چاغی کے پہاڑوں میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نگرانی میں کیا گیا۔ انہوں نے
دیڑھ سو سے زائد تحقیقاتی مضامین بھی تحریر کیے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر
خان یکم اپریل انیس سو چھتیس کو بھارت کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے۔ وہ قیام پاکستان
کے بعد خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔ انہوں نے انیس
سو ساٹھ میں جامعہ کراچی سے میٹلرجی میں بی ایس سی کیا اور اعلیٰ تعلیم کے لیے جرمنی
پھر ہالینڈ چلے گئے جہاں سے انہوں نے ایم ایس جبکہ بیلجئیم سے انجینئرنگ میں پی ایچ
ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
ڈاکٹر عبالدقدیر
خان پندرہ سال یورپ میں رہنے کے بعد سابق وزیر
اعظم ذوالفقار علی بھتو کی درخواست پر انیس سو چھہتر میں وطن واپس آئے۔ انہوں نے اکتیس مئی انیس سو چھہتر میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی۔
بعد ازاں یکم مئی انیس سو اکاسی کو جنرل ضیاءالحق
نے اسی ادارے کا نام ’ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ کردیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں
یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔
کہوٹہ ریسرچ
لیبارٹریز نے نہ صرف ایٹم بم بنایا بلکہ پاکستان کے لئے ایک ہزار کلومیٹر دور تک مار
کرنے والے غوری میزائل سمیت چھوٹی اور درمیانی رینج تک مارکرنے والے متعدد میزائیل
تیار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ چودہ اگست انیس سو چھیانوے میں صدر فاروق لغاری
نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا، اس سے
قبل انہیں انیس سو نواسی میں ہلال امتیاز کے تمغے سے بھی نوازا گیا تھا۔
Post a Comment