نجی اسکولوں کے خلاف پروپیگنڈا قابل مذمت ہے، فیڈریشن آف پرائیویٹ اسکولز


کراچی ( پ ر) لاکھوں بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے والے تعلیمی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کا مقصد نئی نسل کو تعلیم اور تعلیمی اداروں سے متنفر کرنا ہے، مٹھی بھر عناصر ایک خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں جس کا خمیازہ اگلی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار فیڈریشن آف پرائیویٹ اسکولز پاکستان کے چیئرمین علیم قریشی اور مرکزی رہنما سید خالد رضانے  کیا۔

 

 اپنے مشترکہ بیان میں  علیم  قریشی اور سید خالد رضا نے نجی اسکول مالکان اور اساتذہ کو ہراساں کیے جانے کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ  کچھ لوگوں نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے تعلیم کو نشانے پر رکھ دیا ہے، پاکستان بھر کے نجی اسکول نئی نسل کو پروان چڑھارہے ہیں، حکومت کی طرف سے کسی قسم کے تعاون کے بغیر یہ ادارے مشکل حالات میں بھی ڈٹ کر کھڑے رہے اور کورونا کے سخت ترین دور میں بھی طلبہ و طالبات کو تعلیم سے محروم نہیں ہونے دیا لیکن سندھ بالخصوص کراچی میں کچھ عناصر نہ صرف ان اسکولوں کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں بلکہ وہ محکمہ تعلیم  اور ڈائریکٹوریٹ کے افسران پر بھی دباؤ ڈال کر اسکولوں کے خلاف بلاوجہ کارروائی پر مجبور کررہے ہیں ان تعلیم دشمن عناصر کا یہ فعل انتہائی خطرناک ہے، یہ تعلیم اور نئی نسل سے کھل کر دشمنی کے سوا کچھ نہیں۔

 

 علیم قریشی کا کہنا تھا کہ تعلیم کے فروغ کے لیے تمام ایسوسی ایشنز  اور علم دوست رہنما متحد ہیں اور وہ مٹھی بھر شرپسندعناصر کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ سید خالد رضا نے کہا کہ کے الیکٹرک صارفین سے من مانے پیسے وصول کررہی ہے، شہریوں کو پانی نہیں مل رہا ہے لیکن وہ بل دے رہے ہیں اس پر تو کوئی تنظیم یا ایسوسی ایشن نہیں بنی جو عوام کو خون کا آنسو رلانے والے اداروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہو لیکن تعلیم دشمنی میں آئے روز کبھی اسکول کے باہر تو کبھی عدالتوں کے باہر یہ لوگ کھڑے ہوکر حکام کو بلیک میل  کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔   انہوں نے محکمہ تعلیم سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ سے تعلیم دشمن عناصر کے خلاف فوری کارروائی کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ  نجی اسکولز نہ صرف لاکھوں بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں بلکہ  ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوانوں  بالخصوص خواتین کا روزگار بھی نجی تعلیمی اداروں سے وابستہ ہے، خدارا  ہزاروں خاندانوں سے روزی چھیننے کی کوشش کرنے والوں کو لگام دی جائے۔ 

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.