ملک میں شدید معاشی بحران ہے، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ملک میں شدید معاشی
بحران ہے اور دہشتگردی کا سنگین خطرہ ہے لہٰذا وفاقی حکومت کو سوچ سمجھ کر فیصلے
کرنے ہونگے اور آگے بڑھنا ہوگا۔
وزیراعلی سندھ سہون
میں شہباز قلندر کے مزار پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ حضرت شہباز قلندر کا
772واں عرس جمعرات سے شروع ہو رہا ہے جس کے لیے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ پورے
ملک سے زائرین عرس میں شرکت کرنے سہون آتے ہیں۔ کمشنر اور ڈی آئی جی حیدرآباد سے
کہا ہے کہ زائرین کو ہر ممکن سہولت میسر کریں۔
وزیراعلی نے کہا
قانونی ماہرین قومی اسمبلی اجلاس پر بات کر چکے ہیں۔ انہوں کہا کہ پہلے بھی اسپیکر
نے غیرقانونی طریقے سے اسمبلی توڑی تھی تاہم عدالت نے اسمبلی بحال کردی تھی اور
عمران خان کو آئینی طریقے سے وزارت عظمی سے فارغ کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ
آئین میں لکھا ہے کہ انتخابات کے 21 ویں دن قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا ہے۔کل آئینی
طریقے سے اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس طلب کیا ہے۔صدر عارف علوی نے دوسری بار غیر
آئینی بات کی ہے۔ پہلے بھی انہوں نے غیر آئینی طریقے سے اسمبلی توڑی تھی اور اس
دفعہ پھر انہوں نے اسمبلی اجلاس نہ بلاکر غیرآئینی کام کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا
کہ قومی اسمبلی کے ارکان کل حلف اٹھائیں گے۔بلوچستان اور کے پی کے میں آج حلف اٹھایا
گیا ہے۔ جمہوریت اپنی راہ پر گامزن ہے اور یہ سفر چلتا رہے گا۔
انتخابی کامیابی
پر مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ سے عوام نے پیپلز پارٹی کو بڑی کامیابی دی۔گزشتہ
الیکشن سے بھی زیادہ لوگوں نے ووٹ دیئے۔پیپلز پارٹی نے 15 سال سندھ کے لوگوں کی
خدمت کی ہے۔لوگوں کی امیدیں پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔بلاول بھٹو نے ہدایت کی ہے کہ
متاثرین سیلاب کو پاؤں پر کھڑا کریں۔10 نکاتی پروگرام پر عمل کریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے
کہا صدر آصف زرداری مارچ میں ملک کے صدر بنیں گے۔ہم سندھ سے شروعات کریں گے اور
بلاول بھٹو کو اس ملک کا وزیراعظم ووٹوں سے بنوائیں گے۔بلاول بھٹو کو وزیراعظم
بنانے کی آفر کی گئی مگر انہوں نے کہا میں عوام کے ووٹوں سے وزیراعظم بنوں گا۔
آئی ایم ایف کے
پاس جب 2022 میں حکومت آئی تب بھی وفاق نے ڈلے کیا۔
جب دوہزار بائیس
میں حکومت ملی تھی تو وفاق نے آئی ایم ایف کے پاس جانے میں تاخیر کی تھی جس سے
مہنگائی کا طوفان برپا ہوا اور اس کا بوجھ عوام پر پڑا۔ انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ ہماری مخلوط حکومت
عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم کرے گی اور وفاق میں اضافی وزارتیں ختم کی جائیں۔
Post a Comment